ایک نیوز : لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اغوا برائے تاوان کیس میں سزا یافتہ شہری کو بری کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل رضوان اعجاز نےعدالت کو بتایا کہ اغوا کیس کا مرکزی ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا جبکہ ان کے موکل کو صرف ریلوے اسٹیشن پرموجود ہونے کی وجہ سے پھنسایا گیا تھا، 15 سالہ لڑکا کیسے کسی دوسرے نوعمر بچے کو تاوان کے لیے اغوا کرے گا۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہاٸی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے کہا کہ نوعمربچے کے اغوا برائے تاوان کے الزام میں ملزم پر انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی عائد کی گئی تھیں، واقعہ کا دہشت گردی سے کوٸی تعلق نہیں ثابت ہوسکا تھا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اغوا براے تاوان جیسے واقعات میں پڑوسی ، رشتہ دار اور قریبی لوگ ملوث ہوتے ہیں، عدالتِ عظمٰی نے ملزم محمد شاہد کو 15 سال بعد بری کرنے کا حکم دیدیا۔
واضح رہے کہ ملزم محمد شاہد کو فروری 2008 میں بہاولپور سے اغوا برائے تاوان کیس میں گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے وقت ملزم شاہد کی عمر 15 سال تھی۔