ایک نیوز نیوز: طلاق کے بحران اور بڑی کمپنی ایمیزون کی قیادت سے دستبردار ہونے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص جیف بیزوس کو ایک شرمناک اسکینڈل کا سامنا ہے۔
ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ان کی سابقہ گھریلو ملازمہ نے اپنے باس کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے کہ اسے باتھ روم کی سہولت نہیں دی گئی ۔ 1414 گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔۔ ان کا دعوی تھا کہ وہ اور دیگر کارکنان امریکی ٹائیکون کے گھر میں کام کرنے کے دوران غیر صحتمندانہ حالات میں کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔
مرسڈیز ویڈا، بیزوس کی مرکزی گھریلو ملازمہ تھیں جنہیں ستمبر 2019ء میں "کوآرڈینیٹر" کے طور پر مقرر کیا گیا تھا انہوں نے امریکی ریاست سیٹل کی ایک عدالت میں بیزوس کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔
ان کا دعوی تھا کہ ان کے لئے ایک باتھ رو م مختص تھا جہاں سےاسے باہر نکلنے اور ٹوائلٹ استعمال کرنے کے لیے ایک سے زیادہ بار کھڑکی کا استعمال کرنا پڑا، جس کی وجہ سے اسے دوسرے ورکرز کے ساتھ انفیکشن ہو گیا جب وہ زیادہ دیر تک باتھ روم استعمال کرنے سے قاصر رہے۔
اس نے شکایت کی کہ صفائی کرنے والوں کے کھانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور نہ ہی نوکرانیوں کے لیے بریک روم ہے بلکہ وہ کپڑے دھونے والے کمرے میں بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں۔
خاتون نے کہا کہ عملے کو صرف صفائی کے وقفوں کے علاوہ گھر میں داخل ہونے سے منع کیا گیا تھا۔ اس لیے بعض صورتوں میں کارکن لانڈری کے کمرے سے باہر نہیں نکل پاتے تھے کیونکہ اس کا واحد دروازہ بیزوس کی رہائش گاہ کی طرف کھلتا تھا۔ اس لیے بہت سوں کو اکثر لانڈری کے کمرے کی کھڑکی سے باہر نکلنے پر مجبور کیا جاتا تھا جہاں سے وہ یوٹیلیٹی روم میں نیچے کی طرف جاتے تھے۔
دوسری طرف ارب پتی بیزوس کے وکیل نے الزامات مضحکہ خیز قرار دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بیزوس کے گھر کے بیت الخلاء کارکنوں کے اختیار میں تھے۔ ویڈا نے بیزوس اور ان کی جائیداد اور ذاتی سرمایہ کاری کا انتظام کرنے والی دو کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ ان کی درخواست کے بعد ہی 9 ملین ڈالر کے معاوضے کی ادائیگی کو مسترد کر دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مدعیہ کو کارکردگی سے متعلق رویے کی وجہ سے مرکزی گھریلو ملازمہ کی ملازمت سے برخاست کر دیا گیا۔