بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے بات کرینگے،صدرمملکت

بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے بات کرینگے،صدرمملکت
کیپشن: بلوچستان کی ترقی کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے بات کرینگے،صدرمملکت

ایک نیوز:صدرمملکت آصف زرداری کاکہنا ہے کہ بلوچستان کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کریں گے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری  کی زیرصدارت اجلاس، وزیرِ اعلٰی آفس میں بلوچستان کی امن و امان کی صورتحال، صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ  دی گئی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ،گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، صوبائی وزراء اور اعلٰی وفاقی اور صوبائی حکام نے شرکت کی۔

صدرمملکت آصف زرداری کاکہنا تھا کہ بلوچستان کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے تمام سیاسی قوتوں سے بات چیت کریں گے۔کچھ طاقتیں بلوچستان اور ملک میں استحکام نہیں چاہتی۔دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔اسمگلنگ ملکی معیشت کیلئے نقصان دہ ہے ، معاشی استحکام کیلئے اسکا تدارک ضروری ہے ۔سرحدی علاقوں کی عوام کے روزگار کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردی کے خلاف کاروائیاں جاری رکھیں۔

اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف متفقہ قومی بیانیہ اپنانے کیلئے مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ  کیاگیا۔

صدرمملکت آصف زرداری کاکہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی، عوام کی معاشی کمزوریوں کا مکمل ادراک ہے۔نرسنگ سمیت مختلف شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت کیلئے سندھ حکومت کے نظام کو نقل کیا جاسکتا ہے۔بلوچستان کے تکنیکی طور پر ہنر مندنوجوانوں کی بیرون ملک نوکریوں کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے مختلف ممالک سے تعاون حاصل کیا جائے۔صوبے میں صحت کے مسائل زیادہ، سہولیات دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہیں۔صحت سمیت مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں بلوچستان صوبہ سندھ کی خدمات سے استفادہ کر سکتا ہے ۔دونوں صوبے مفاد عامہ کے مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مشترکہ طور پر لائحہ عمل طے کریں۔

آصف زرداری کاکہنا تھا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے وفاق کی جانب سے مختص فنڈز کا بر وقت اجراء ناگزیر ہے۔عوامی مفاد کیلئے چند منتخب منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز جاری کیے جا سکتے ہیں ۔کچھی کینال کی آوٹ سورسنگ  کے امکانات پر غورکیا جائے۔منصوبوں کی تکمیل کیلئے پبلک -پرائیویٹ پارٹنرشپ  کے نظام پر بھی غور کیا جائے۔بلوچستان کی زمینوں کو قابل کاشت بنانے ، پانی کی قلت کے حل کیلئے وسطی ایشیاء سے پانی کی ترسیل  اور سیلابی ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت ہے ۔

اجلاس میں وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی اظہارِ خیال کیا ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کاکہنا تھاکہ صوبائی حکومت کو گورننس،  ماحولیاتی تبدیلی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں۔بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بنیادی مواصلاتی ڈھانچے کے فقدان کے باعث بنیادی سہولیات کی فراہمی بڑا چیلنج ہے۔وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مختص فنڈز کے اجراء میں تیزی کی ضرورت ہے ۔وفاق کی جانب سے فنڈز کا بروقت اجراء ہونے سے مفاد عامہ کے منصوبوں کی وقت پر تکمیل ممکن ہے۔