آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے، چیف جسٹس

آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے، چیف جسٹس
کیپشن: آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے، چیف جسٹس

ایک نیوز: چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ عدالتیں ایگزیکٹو آرڈر پاس نہیں کرسکتیں، عدالتی فیصلہ چیلنج نہیں کیا جاتا تو یہ حتمی فیصلہ ہوجاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان آنجہانی مسٹر جسٹس اے آر کارنیلیس کانفرنس میں اقلیتوں کے حقوق کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم اپنے سینئر جسٹس کارنیلئس کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں، جسٹس کارنیلئس مجسم انصاف تھے، انہیں قانون سمیت دوسرے بہت سے علوم پر کمال حاصل تھا۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس کارنیلئس نے دنیا کے اعلی ترین اداروں سے تعلیم حاصل کی، وہ سول سروس کے عہدے پر تعینات ہوسکتے تھے مگر انہوں نے قانون انصاف کے شعبے کا انتخاب کیا، انہوں نے سپریم کورٹ کو 17 برس دیے، وہ ایک اچھے قانون دان اور سادگی پسند تھے اسی لیے ان کی زندگی ججز کے لیے ایک مثال ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے، آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے۔

سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آئین میں اقلیتوں کے حقوق کے عنوان سے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے، ملکی نظام کو جمہوری اقدار اور برابری کے اصولوں کی بنیاد پر چلایا جائے۔انہوں ںے کہا کہ کم شرح خواندگی اور اجتہاد کے باعث مذہبی انتہا پسندی کو فروغ ملا، انسانی بنیادی حقوق کی حفاظت عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے، آئین کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انسانی حقوق کا نفاذ ریاست کی اولین ترجیح ہے، عدالتی احکامات پر عمل درآمد ریاستی اداروں کی اولین ترجیح ہے۔

صحافی نے چیف جسٹس پاکستان سے سوال کیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں آپ کےخلاف بہت پروپیگنڈا کیاجارہا ہےکبھی آڈیو لیکس وغیرہ؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بس آپ دعا کریں اور منہ پر انگلی رکھ کراپنی گاڑی میں بیٹھ کرچلےگئے۔