ایک نیوز: وفاقی حکومت 9 جون کو آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے۔ جس میں بہت سے پرانے ٹیکسز بحال رکھے گئے ہیں اور کئی نئے ٹیکسز لگانے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔ ایسے موقع پر تاجر برادری نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے نیوز کانفرنس کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں مخاطب ہوں جب بجٹ پیش ہونے والا ہے۔ 2700 ارب ترقیاتی منصوبوں جبکہ 1800 ارب دفاع کیلئے مختص کیا جا رہا ہے۔ آٹو کمپنی نے اپنا کاروبار بند کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشکل حالات کے باوجود حکومت بجٹ پیش کر رہی ہے لیکن یہ فرمائشی بجٹ بلکل بھی کامیاب نہیں ہوگا۔ قوم کو عوام دوست بجٹ نظر نہیں آرہا۔ اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے منتیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وسیع پیمانے پر ملک میں کرپشن ہو رہی ہے، ملک پر 66 ہزار ارب کا قرضہ بڑھ گیا ہے۔ یہ قرضہ کسی تاجر یا عام آدمی نے نہیں لیا۔ جنرل سیلز ٹیکس کو 18 سے بڑھا کر 25 فیصد کیا جارہا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کو سنگل ڈیجیٹ پر لے کر آئیں۔ اس کے علاوہ شرح سود کو کم کیا جائے۔
کاشف چودھری نے مطالبہ کیا کہ تاجر برادری کیلئے ٹیکس فکس کیا جائے۔ ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جائے اور حکومت جو 44 اقسام کے ٹیکس لگا رہی ہے وہ بھی ختم کیے جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ تاجر ٹیکس دے رہا ہے اور آئندہ بھی دے گا لیکن شاید حکمران عام آدمی کو ریلیف نہیں دینا چاہتے اور ملک کو بھی ٹھیک نہیں کرنا چاہتے۔ بغیر مشاورت مزید ٹیکس پر تاجر برادری سراپا احتجاج ہوگی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام دوست بجٹ بنا کر معیشت کا پہیہ چلنے دیں۔