ایک نیوز: جماعت اسلامی نے غیر منتخب افراد کو میئر اور چیئرمین بنانے کے نئے بلدیاتی قانون کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات بلدیاتی ایکٹ 2013 کے تحت ہوا ہے۔ اسی قانون کے تحت منتخب نمائندوں نے حلف لیا ۔ درخواست میں کہا گیا کہ غیر منتخب افراد کو میئر بنانے کیلئے نیا قانون بنایا گیا ہے مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے۔ترمیمی ایکٹ کے تحت غیر منتخب افراد کو چئیرمین / مئیر بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔بلدیاتی قانون کے روح کے مطابق مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 90 سے 93 اور 129 سے 131 وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اسٹرکچر کو واضح کرتا ہے۔غیر منتخب افراد کو مئیر چئیرمین کو منتخب کروانا آئین اور بلدیاتی قوانین کی روح کے منافی ہوگا۔حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ 24 مئی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی آئین کو پامال کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے مرضی کا قانون پاس کروایا ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انتخابات کے بعدغیرمنتخب شخص کو مئیر بنانے کا قانون بنایا گیا، پیپلزپارٹی کا یہ عمل شفافیت کے خلاف ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ مجھے جماعت اسلامی نے میئر کیلئے نامزد کیا ہے۔ میں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور الیکشن لڑا، پیپلز پارٹی غیرمنتخب شخص کو اوپر سے لاکر بٹھانا چاہتی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کے بعد قانون سازی بدنیتی ہے۔ قانون سازی 2023 میں ہوئی اور عملدرآمد 2021 سے کروایا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جس کے نمبرز زیادہ ہیں اس کو جیتنا چاہئے، جماعت اسلامی کے نمبرز پیپلز پارٹی سے زیادہ ہیں۔ پیپلز پارٹی قبضہ اور ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی جمہوریت کو پامال کررہی ہے۔