ایک نیوز: ملکی معیشت کا حجم کم ہو کر341 ارب 50 کروڑ ڈالر پرآگیا،رواں مالی سال ملکی معیشت کو سیلاب جیسے قدرتی آفات کا سامنا رہا،اقتصادی سروے کے مطابق سیاسی عدم استحکام سے بھی ملکی معیشت متاثر ہوئی۔
اقتصادی سروے نکات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے مقابلے جی ڈی پی میں 34 ارب ڈالر کمی ہوئی،سال 2021-22 میں ملکی معیشت کا حجم 375.4 ارب ڈالر تھا۔موجودہ مالی سال کی معاشی کارکردگی پراقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا۔
اقتصادی سروے کے مطابق موجودہ مالی سال فی کس آمدن بھی کم ہو کر 1568 ڈالر پرآگئی۔ گزشتہ مالی سال کے مقابلے فی کس آمدن میں 198 ڈالر کی کمی ہوئی، گزشتہ مالی سال پاکستان کی فی کس آمدن کا حجم 1766 ڈالر تھا۔
سروے کے مطابق روپے میں ملکی معیشت کا حجم بڑھ کر 84 ہزار 760 ارب ہوگیا۔ گزشتہ سال کی نسبت معیشت کے حجم میں 10678 ارب کا اضافہ ہوا۔ پاکستانی روپے میں فی کس آمدن میں 75 ہزار 418 روپے کا اضافہ ہوا، سال 2022-23 میں فی کس آمدن 3 لاکھ 88 ہزار 755 روپے ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال فی کس آمدن 3 لاکھ 13 ہزار 337 روپے تھی۔
اقتصادی سروے کے مطابق روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،اس سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی سے مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک پہنچ گئی۔
سروے کے مطابق رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 84 ہزار 6 سو ارب سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا متعین ہدف بھی حاصل نہ ہو سکا، رواں مالی سال جولائی سے مئی 25 ارب 36 کروڑ ڈالر کی برآمدات رہی۔
اقتصادی سروے کے مطابق روس یوکرین جنگ کے باعث عالمی سطح پر کموڈیٹی پرائس میں اضافہ ریکارڈ ہوا، کموڈیٹی پرائس میں اضافہ کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال جولائی سے مارچ مہنگائی کی شرح 29 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 84 ہزار 6 سو ارب سے زائد ریکارڈ کیا گیا، گزشتہ مالی سال زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.40 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی، رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے کی شرح نمو 1.55 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.7 فیصد رہی، گزشتہ مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک کی شرح نمو 3.26 فیصد رہی تھی۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ جنگلات کی شرح نمو 3.9 فیصد، ماہی گیری کی شرح نمو 1.4 فیصد رہی، معدنیات کے شعبے کی شرح نمو منفی 4.4 فیصد، مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 3.9 فیصد رہی، بڑے صنعتی شعبے کی شرح نمو منفی 7.9 فیصد، تعمیرات کے شعبے کی گروتھ منفی 5.5 فیصد رہی، انڈسٹری سیکٹر کی شرح نمو 2.9 فیصد، خدمات کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی۔
اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران برآمدات کا متعین ہدف بھی نہ حاصل ہو سکا، رواں مالی سال جولائی سے مئی 25 ارب 36 کروڑ ڈالر کی برآمدات رہیں، اہم فصلوں کی پیداوار کی گروتھ منفی 3.2 فیصد، کاٹن جننگ کی گروتھ منفی 23 فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران رئیل اسٹیٹ شعبے کی گروتھ 3.72 فیصد ریکارڈ کی گئی، ملکی معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی کا حجم 17 ہزار ارب روپے سے زائد رہا، ایگریکلچر، جنگلات اور فشنگ شعبے کا مجموعی حجم 19 ہزار ارب روپے سے زائد ہے، ملکی معیشت میں سروسز کے شعبے کا حجم 43 ہزار روپے سے زائد ریکارڈ ہوا، ملکی معیشت میں انڈسٹریل ایکٹویٹی 21.68 فیصد، سروسز سیکٹر 54.27 فیصد شراکت دار ہے۔ ملکی معیشت میں ایگریکلچر، جنگلات اور فشنگ کا شعبہ 24.05 فیصد شراکت دار ہے۔