متحدہ عرب امارات کے تاریخی مقامات ثفافتی ورثے کی فہرست میں شامل

متحدہ عرب امارات کے تاریخی مقامات ثفافتی ورثے کی فہرست میں شامل
ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے متحدہ عرب امارات کے متعدد تاریخی مقامات کو ثفافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرلیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے پہلے صدر اور بانی شیخ زید بن سلطان النیہان کی جائے پیدائش ابوظہبی کے قریب واقع العین سٹی بھی ثقافتی ورتے کی فہرست میں آچکا ہے العین کو باغوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے جبکہ یہاں تین سو اقسام کی کھجوروں کے باغات پائے جاتے ہیں۔ العین کا آبپاشی کانظام جسے ’’ فلوج‘‘ کہا جاتا ہے بھی ایک نادر چیز ہے جسے سیاح دور دورسے دیکھنے آتے ہیں۔ ا س نظام کے ذریعے قریبی پہاڑیوں سے پانی آب پاشی کے لئے العین لایا جاتا ہے۔
اسی طرح18ویں صدی میں تعمیر کئے جانیوالا ایک مینار والا قصر الحسن بھی اقوام متحدہ کی ثفاقتی ورثے کی فہرست میں شا مل ہے قصر الحسن کے بارے میں طرح طرح کی کہانیاں مشہور ہیں اورعرب دنیا کے اندر سے دور د ور سے لوگ اسےدیکھنے آتے ہیں۔

العین سے 15 کلومیٹر دور ایک کارروان سرائے جسے بدہ بنت سعود کہا جاتا ہے کو بھی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا ہے یہاں پانچ ہزار سالہ پرانے تاریخی آثار موجود ہیں جبکہ کئی تعمیراتی گنبدوں کے با رے میں کہا جاتا ہے کہ یہ تانبےکے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں کھداثی کے دوران سینکڑوں سال پرانے آثار قدیمہ ، زیورات اور خنجر وغیرہ برآمد ہوئے ہیں۔

اسی طرح ہلی آرکیالوجی پارک بھی موجود ہے جہاں تانبے اور اس سے بھی پہلے یعنی لوہے کے دور کے دو تا تین ہزار سال کے تاریخی آتار قدیمہ اورتعمیراتی ڈھانچے موجود ہیں ۔

جبل ہفت مزار متحدہ عرب امارات کی سب سے اونچی پہاڑیوں پر واقع ہے جبل ہفت مزار میں مختلف شخصیات کی قبور اور مزار ہیں جن کا تعلق پانچ ہزار سال قبل یعنی تانبے کے دور سے بتایا جاتا ہے ، ان آثار قدیمہ کی دریافت 1960 میں ہوئی تھی ، اورماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ یہ قدیم زمانے اور موجود زمانے کے درمیان ایک کھڑکی جیسا ہے۔

قلعہ مقتا کی تعمیر میں اٹھارہویں صدی میں ہوئی قلعے چھوٹا لیکن مضبوط بنیادوں پر چونے اور ریت سے تعمیر کیا گیا ہے اس قلعے کا محل وقوع اسٹرٹیجک طور پر بڑا اہم ہے ، ابو ظہبی کے محافظ کہلانے والا قلعہ مقتا سیاحوں کی پہلی ترجیح ہے.

العین پیلس میوزیم بھی سیاحوں کی جنت ہے جو 1960 تک متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کی رہائش کے طور پر استعمال ہوتا رہا اور جس کا چپہ چپہ تاریخی آثار سے لیس ہے۔

سر بنی یاس جزیرہ نما چرچ اور خانقاہ ابوظہبی کے مغربی علاقے میں واقع ہے جہاں محض کشتی یا طیارے کے ذریعے جایا جا سکتا ہے اننطارہ تفریحی ریزارٹ کےساتھ واقع یہ مقام 1990 میں دریافت ہوا تھا اس کاتعلق قبل از اسلام مسیحی دنیا سے بتایا جاتا ہے جہاں سے سینکڑوں قدیمی اور تاریخی اشیا برآمد کی گئی ہیں.