ایک نیوز :چیئرمین ایپ سپ پروفیسر ڈاکٹرچودھری عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ ترمیمی بل سے ایچ ای سی کی خود مختاری کو نقصان، اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان نے ایچ ای سی بل کو تعلیمی اداروں پر قدغن قرار دیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کر دیا۔ ایپ سپ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹرچودھری عبدالرحمٰن نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا۔
چیئرمین ایپ سپ نے خط میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خودمختاری میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایچ ای سی ترمیمی بل 2023 کئی خدشات کوجنم دیتا ہے، بل سے اعلیٰ تعلیم کے معیار اور فروغ پر منفی اثرات پڑیں گے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ترمیمی بل سے پاکستانی کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی خودمختاری کونقصان پہنچے گا۔ بل میں شامل سیکشن ٹو میں ایک نئی شق کے اندراج سے ایچ ای سی کی خودمختاری متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سیکشن فورمیں تبدیلیوں سے ایچ ای سی کا کردار متاثر ہو گا جبکہ صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشنز کی خودمختاری پربھی اثرات مرتب ہوں گے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ صوبوں کی یونیورسٹیوں کی خودمختاری اور قیام بھی محدود کیا جا رہا ہے جس سے اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں رکاوٹیں پیداہوسکتی ہے۔ سیکشن 11 میں تجویز کردہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے وزیر اعظم کو اختیار دیاجو اس اہم عہدے پر ممکنہ سیاسی اثر و رسوخ بڑھے گا۔
چیئرمین ایپ سپ نے خط کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن اوریونیورسٹیوں کی خودمختاری کودرپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کریں ۔ ایپ سپ نے زوردیا کہ ایچ ای سی آرڈیننس 2002 میں کی جانے والی ترمیم سے کمیشن اورتعلیمی اداروں کی خودمختاری پر اثرات نہیں پڑنے چاہئیں۔ آرڈیننس میں ترمیم کیلئے معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔