پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا، جس میں نیب افسران کے اثاثوں اور مراعات کا جائزہ لیا گیا۔ تاہم نیب نے اپنے افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے گریز کیا۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نور عالم نے کہا کہ ہم ایسٹ ڈیکلریشن سمیت کسی بھی معاملےکی تفصیل طلب کرسکتے ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 4 اہم کیسز تحقیقات کیلئے نیب کو بھجوادیئے۔ چیئرمین پی اے سی نے بتایا کہ بلین ٹری، بینک آف خیبر، مالم جبہ اور بی آرٹی منصوبہ شامل ہیں۔
اجلاس میں سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کے خلاف الزام لگانے والی خاتون نے بھی بیان دیا۔ متاثرہ خاتون طیبہ گل کا کہنا تھا کہ میرے جلاف جھوٹا ریفرنس دائر کیا گیا، اور مجھے 15 جنوری 2019 کو نیب لاہور نے اسلام آباد سے رات کو گرفتارکیا۔
متاثرہ خاتون طیبہ گل پی اے سی میں بیان دیتے ہوئے رو پڑیں اور بتایا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم اگلی صبح آئے تو میری حالت خراب تھی، میرے کپڑے پھٹے ہوئے تھے، کمرے میں میرے اوپر کیمرے لگا کر تلاشی لی گئی، بغیر لیڈی اسٹاف مجھ سے یہ سلوک کیا گیا۔خاتون کے مطابق سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے میرا نمبر لے کر مجھے بار بار کالز کرنا شروع کردیں، جاوید اقبال کے پرسنل سیکریٹری سہولت کار کا کردار ادا کرتے رہے۔ خاتون نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم سے گفتگو کی ریکارڈنگ بھی پی اے سی میں پیش کردی۔
خاتون کے بیان پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ارکان نے سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین پی اےسی نورعالم کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب کاوارنٹ گرفتاری نکالنا چاہتا ہوں۔
چیئرمین پی اے سی نے موجودہ چیئرمین نیب ظاہرشاہ کو معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کردی، جب کہ ڈی جی نیب، ڈائریکٹرز سمیت ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی بھی ہدایت جاری کی۔
چیئرمین پی اے سی نےمتاثرہ خاتون کو ایف آئی آردرج کرانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ انکوائری کے بعد وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان کوسفارشات بھجوائی جائیں گی، اور خاتون کو ہراساں کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا، صوبائی حکومت کو متعلقہ پولیس افسران کے نام بھجوائیں گے۔