برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت سے مستعفی ہونے اور نئے قائد کے انتخاب تک اپنے عہدے پر ذمہ داریاں نبھانے کا اعلان کیا ہے ۔وزیر اعظم ہاؤس، 10 ڈاوننگ سٹریٹ، کے سامنے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سیاست میں کوئی بھی ذرہ برابر نا گزیر نہیں ہوتا۔
حالیہ دنوں میں ان کے کئی وزرا نے وزیر اعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا تھا۔
وِیلڈن سے رکنِ پارلیمان نصرت غنی کا کہنا ہے کہ نائب وزیر اعظم ڈومینِک راب کو عبوری مدت کے لیے فوراً ہی بورس جانسن سے اختیارات لے لینے چاہئیں۔
ماضی میں وزیر اعظم کے دست راست مگر اب سیاسی حریف ڈومینِک کمِنگز نے کنزویٹیو ارکان پارلیمان سے کہا ہے کہ وہ بورس جانسن کو نگراں وزیر اعظم بنانے کی بجائے فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹا دیں۔
برطانیہ میں کرس پنچر کو ڈپٹی چیف وہپ لگانے کے بورس جانسن کے فیصلے کے خلاف ستاون وزرا اور مشیروں نے حال ہی میں استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد اپنی ہی جماعت کے اراکین کی جانب سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کیلئے دباو خاصا بڑھ گیا تھا۔2 سے 5 اکتوبر کو برمنگھم میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں نیا پارٹی لیڈر چنا جائے گا، بورس جانسن پارٹی کے نئے لیڈر کے انتخاب تک قائد رہیں گے.