تفصیلات کے مطابق لالک جان نے کارگل کے معرکے میں بزدل دشمن کو ناکوں چنے چبوائے،دشمن کا اسلحہ کا ذخیرہ تباہ کیا، درجنوں فوجی ہلاک کیے، شدید زخمی حالت میں بھی دشمن پر اُن کی ہیبت طاری رہی۔
لالک جان نے آخری سانس تک ”قادر پوسٹ“ کا ایسا دفاع کیا کہ اطراف دشمن کی لاشوں کا حصار بنا دیا لیکن دشمن چوکی تک نہ پہنچ سکا
حوالدار لالک جان نے اگلے مورچوں پر لڑنے کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ خود دشمن نے حوالدار لالک جان کو داد شجاعت دیتے ہوئے اعتراف کیا”کسی بھی سپاہی نے اپنی چوکی نہ چھوڑی،۔ یہ دفاعی جنگ بہادری کی عظیم مثال ہے کہ جو آخری سپاہی ، آخری گولی تک لڑی گئی۔
12جون 1999ء کو لالک جان نے اچانک ایسا زبردست حملہ کیا کہ دُشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہوگیا، حوالدار لالک جان 7 جولائی 1999 کو دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے شہادت کے اعلیٰ رتبے پر فائز ہوئے۔
حوالدار لالک جان کی جرات و بہادری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں نشان حیدر سے نوازا۔