لاہور ہائی کورٹ میں 7 جون بروز جمعرات کو دعا زہرا کے شوہر ظہیر کی حفاظتی ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے ظہیر کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت میں دائر درخواست میں ظہیر کی جانب سے مؤقف اپنا گیا تھا کہ دعا زہرا سے نکاح کیا ہے الزام لگایا جارہا ہے کہ دعا کو اغوا کیا ہے۔ کراچی میں اغوا کا مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔
درخواست میں ظہیر نے یہ موقف بھی اپنایا ہے کہ اسے خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کرلےگی، عدالت سے استدعا ہے کہ حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ متعلقہ عدالت سے عبوری ضمانت لی جاسکے۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو جج نے ظہیر کے وکیل سے استفسار کیا کہ کب کی ایف آئی آر درج ہے۔ جس پر ظہیر کے وکیل رائے خرم نے معززعدالت کو بتایا کہ 16 اپریل کواغوا کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ تو ابھی تک آپ کیا کر رہے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اپ کو کیسے پتا چلا کہ پولیس انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
وکیل نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے بتایا کہ تفتیشی افسر کا بیان ہے کہ وہ معاملے کو ری انوسٹی گیٹ کر رہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ پولیس گرفتار کرلے گی۔
عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ متعلقہ عدالت سے عبوری ضمانت لی جا سکے۔ اس موقع پر عدالت نے 14 جولائی تک ظہیر کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ دعا زہرا رواں سال اپریل میں کراچی سے لاپتا ہوگئی تھیں۔ بعد میں اُنہوں نے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ اُنہوں نے اپنی پسند سے شادی کرلی ہے۔