تفصیلات کے مطابق جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی نے 18 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا ، فیصلے میں کہا گیاہے کہ تفتیشی رپورٹ کے مطابق خواجہ آصف کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ، نیب پراسیکیوٹر کے مطابق خواجہ آصف کیخلاف ریفرنس چیئرمین نیب کو بھجوا دیاہے خواجہ آصف پر آمد ن سے زائد اثاثوں کے الزام میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے ۔
نیب تفتیشی نے خواجہ آصف کی 2004ء سے 2008ء کی بیرون ملک رقم کی ایمبیسی سے تصدیق نہیں کروائی۔پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عثمان ڈار کی نیب کو دی گئی درخواست کو بھی تحریری فیصلے کا حصہ بنایا گیا تحریری فیصلے میں خواجہ آصف کی آمدن کی تفصیلات گوشواروں کی صورت میں شامل کی گئی۔
فیصلہ میں کہا گیا کہ ایمیکو کمپنی کا نمائندہ پاکستان آنا چاہتا تھا مگر تفتیشی افسر نے دبئی کی کمپنی کے نمائندے کو شامل تفتیش نہیں کیا۔خواجہ آصف نے اپنی بیرون ملک کی آمدن انکم ٹیکس ریٹرن میں ڈکلیئر کر رکھی ہے۔ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ خواجہ آصف نے قومی خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نیب نے خواجہ آصف پر کرپشن اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام بھی نہیں لگایا.نیب نے خواجہ آصف پر اپنے عہدے کا ناجایز استعمال کرکے اثاثے بنانے کا الزام بھی نہیں لگایا. عدالت نے قرار دیا ہے کہ خواجہ آصف کے خلاف تاحال ریفرنس دائر نہیں کیا گیا، کسی ملزم کو غیر معینہ مدت کےلیے جیل میں نہیں رکھا جاسکتا۔