ایک نیوز :نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت کسی بھی جماعت کو اکثریت ملی تو اقتدار منتقلی کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا ۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کیساتھ ذاتی مسئلہ نہیں ۔9مئی کی صبح تک عوام کو پتا لگ جائے گا کہ کس کے حق میں فیصلہ دیا۔الیکشن نتائج آتے ہی میرے خیال میں بے یقینی ختم ہو جائے گی۔
انوار الحق کاکڑ کاکہنا تھا کہ 9مئی واقعات کی سزا پوری پارٹی کو نہیں صرف ذمہ داروں کو ملنی چاہیے۔نگران حکومت کے دور میں بھی فوجی ٹرائل ہو سکتا ہے اور نتائج آنیوالی حکومت کے دورانئے میں سامنے آئیں۔ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر برتاؤ کیا جائے۔
نگران وزیراعظم کاعمران خان کے 9مئی واقعات میں ملوث ہونے کے سوال پرکہنا تھا کہ ابھی تک میرے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ اس پر رائے قائم کر سکوں۔رائے قائم کرنے سے قبل سمجھتا ہوں یہ عدالتی عمل ہے ۔انٹیلی جینس رپورٹس مختلف ہوتی ہیں اس کی بنیاد پر سزا ،جزا کاتعین نہیں کر سکتے ۔
بہت سے لوگ 9 مئی کے واقعات کے بعد روپوش ہیں، جب تک قانون کے سامنے سرنڈرنہیں کریں ان کی سیاسی سرگرمیوں میں قانونی رکاوٹیں آئیں گی۔ ان لوگوں کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ کون سی رائے اپنانی ہے۔
انوار الحق کاکڑ کاکہنا ہے کہ 9مئی واقعے پرمختلف اداروں کی تحقیقات جاری ہیں مکمل نہیں ہوئیں۔حتمی نتیجے پرپہنچنے پرتحقیقات بذریعہ آئی ایس پی آر قوم سے شیئر کی جائیں گی۔
انوار الحق کاکڑ کا ووٹ کے سوال پرکہنا تھا کہ 2013اور 2018میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیاتھا۔اب نہیں دوں گا اب خیالات بدل گئے ہیں۔کئی پارٹیوں کو موقع ملا پاکستان کے گورننس چیلنج حل نہیں کر سکے ۔پی ٹی آئی کو ووٹ اس امید پر دیا تھا کہ گورننس چیلنجز حل کر پائے گی ۔بدقسمتی سے 3سے ساڑھے 3سال میں ہماری رائے تبدیل ہوئی۔نگران وزیراعظم کیلئے لیڈر آف دی ہاؤس ،اپوزیشن لیڈر نے میرے نام پر اتفاق کیا تھا مگررابطہ شہبازشریف نے کیا تھا ۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی ٹیم تھی نہ کوئی تیاری تھی۔