ایک نیوز: لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ نے کاغذات نامزدگی مسترد کئے جانے کیخلاف بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 10 جنوری کو سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل کے جج جسٹس چودھری عبدالعزیز نے بانی پی ٹی آئی کے این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت کی، دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے استدعا کی کہ ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کوئی شخص اہل ہے یا نااہل اس کیلئے شواہد چاہئیں، بانی پاکستان تحریک انصاف کے معاملے میں آر او کے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں تھا، 2018 میں خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔
ٹریبونل نے کہا کہ خواجہ محمد آصف کیس میں تنخواہ کا ذکر تھا، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں، کیا ان کی تفصیلات دی گئیں؟ ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟
ڈی جی لاء نے دلائل میں کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے سرسری سماعت کرنا ہوتی ہے، ملزم سزا یافتہ ہو تو الیکشن نہیں لڑ سکتا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ سزا ختم نہیں کی بلکہ وہ برقرار ہے۔
ڈی جی لاء نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے قانون کے مطابق کاغذات مسترد کئے اس لئے استدعا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی جائے۔
بعدازاں الیکشن ٹریبونل نے بانی پی ٹی آئی کے این اے 89 میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بانی پی ٹی آئی کی انتخابی قسمت کا فیصلہ 10 جنوری کو صبح 10 بجے سنایا جائے گا۔
قبل ازیں، لاہورہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ مورل ٹرپیٹیوٹ (اخلاقی پستی) نہیں، مس ڈیکلریشن (غلط بیانی) ہے، یہ نااہلی میں منتقل نہیں ہوسکتی۔ عمران خان پر مورل ٹرپیٹیوٹ اور کنوکشن کا الزام ہے، ان کی سزا معطل ہوچکی ہے، ان پر 62 کا ون ایچ لاگو نہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ نااہلی کا فیصلہ عدالت کر سکتی ہے آر او نہیں۔