ایک نیوز: سرزمین پاکستان کے دفاع کی خاطر پاکستان آرمی کے ان گنت جوان اپنے خون کی قربانی دیتے چلے آرہے ہیں۔ ایسا ہی کراچی سے تعلق رکھنے والا بہادر جوان لانس نائیک مقصود احمد ہے۔ جس نے دفاع وطن کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
31 مئی 2008 کو دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں لانس نائیک مقصود احمد نے انتہائی بہادری اور حوصلہ مندی سے خود کو رضاکارانہ طور پر آپریشن کے لئے پیش کردیا۔ پاک آرمی نے دہشتگردوں کو گھیرے میں لے لیا اور دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔
لانس نائیک مقصود احمد نے انتہائی بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا اور اسی اثناء میں ایک گولی ان کے جسم میں پیوست ہو گئی اور یہ بہادر جوان 31 مئی 2008 کو اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے ہمیشہ کی زندگی پا گیا۔ لانس نائیک مقصود احمد شہید نے سوگواران میں والدین، بیوہ اور بیٹا چھوڑے۔
لانس نائیک مقصود احمد شہید کے ورثاء نے اپنے احساسات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کی بیوہ کا کہنا تھا کہ "میرے شوہر بہت اچھے تھے، میرا اور گھر والوں کا بہت خیال رکھتے تھے"۔ "شادی کے تین سال بعد ہی اللہ نے ان کو شہادت کا رتبہ عطا کیا"۔ "مجھے آج بھی لگتا ہے کہ جیسے وہ میرے ساتھ ہیں"۔ "میرے شوہر کو شہید ہونے کا ہمیشہ سے شوق تھا اور اللہ نے انکی خواہش پوری کی"۔ "مرنا تو سب نے ہے لیکن وطن کے لئے جان قربان کرنے کی سعادت ہر کسی کو نہیں ملتی"۔
شہید کی بیوہ کا مزید کہنا تھا کہ "میرے شوہر نے ملک کے لئے جان قربان کر کے دنیا میں عزت کمائی اور انکی آخرت بھی سنور گئی"۔ "مجھے اپنے شوہر کی شہادت پر بہت فخر ہے"۔ "میرے شوہر نے شہید ہو کر سب گھر والوں کا سر فخر سے بلند کر دیا"۔ "میرا قوم کے لئے پیغام ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہ جانے دیں"۔
شہید کی بیٹی کا کہنا تھا کہ "پاک فوج کے جوانوں کے لئے میرا پیغام ہے کہ وطن کی حفاظت کیلئے ہمہ تن گوش رہیں"۔ شہید کی بیوہ کا مزید کہنا تھا کہ "اللہ سے دعا ہے کہ پاک فوج کے جوانوں کی حفاظت فرمائے"۔ "پاک فوج کے جوان سرحدوں پر ڈیوٹی دیتے ہیں جسکی وجہ سے ہم سکون کی نیند سوتے ہیں"۔
شہید کے بیٹے کا کہنا تھا کہ "میرے والد میری ولادت سے پہلے شہید ہو گئے تھے"۔ "رشتے دار اور والد کے دوست جب بابا کی کامیابیوں کے بارے میں بتاتے ہیں تو مجھے سن کے بہت خوشی ہوتی ہے"۔ "مجھے فخر ہے کہ میں ایک شہید کا بیٹا ہوں"۔ "میرے بابا خواب میں آ کر مجھے اچھے اور نیک عمل کی تلقین کرتے ہیں"۔ "میں بڑا ہو کر بابا کے نقشِ قدم پر چل کر پاک فوج میں جا کر ملک کی خدمت کروں گا"۔
لانس نائیک مقصود احمد شہید نے آزمائشی حالات میں خود کو ثابت قدم رکھا جس سے ان کی بے لوث لگن اور ہمت ظاہر ہوتی ہے۔ لانس نائیک مقصود احمد شہید کا یہ دلیرانہ جذبہ بلاشبہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہے۔ پوری قوم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔