ایک نیوز : گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے اپنی حریف کمپنی مائیکروسافٹ کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے استعمال کے مقابلے میں ایک چیٹ بوٹ سروس اور مزید مصنوعی ذہانت کے منصوبے کی لانچنگ کردی ۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران مائیکروسافٹ نے مصنوعی ذہانت کے پروجیکٹ لانچ کردیا ہے ۔ الفابیٹ کے چیف ایگزیکٹیو سندر پچائی نے کہا کہ ان کی کمپنی بارڈ کے نام سے ایک مکالماتی مصنوعی ذہانت سروس کھول رہی ہے تاکہ صارفین کا فیڈ بیک لیا جا سکے۔ بارڈ کو آنے والے ہفتوں میں عوام کے لیے ریلیز کر دیا جائے گا۔
یادرہے سلیکون ویلی نام نہاد جنریٹو مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی سے بڑے پیمانے پر تبدیلی کی توقع کر رہی ہے جو کمانڈ پر نثر یا دیگر مواد تخلیق کر سکتی ہے اور سفید کالر نوکری کرنے والوں کے وقت کو بچا سکتی ہے۔
مائیکروسافٹ کا مصنوعی ذہانت کا حامل ایک چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی جس کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، اور جو صارفین کے معلومات کی تلاش کے طریقہ کار میں خلل ڈال سکتا ہے، حالیہ وقت میں گوگل کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
بھارتی نژاد چیف ایگزیکٹو سندر پچائی کا مزید کہنا تھا کہ گوگل اپنے سرچ انجن میں مصنوعی ذہانت کی خصوصیات کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔تاہم گوگل کا بارڈ اوپن مصنوعی ذہانت کے چیٹ جی پی ٹی سے کیسے مختلف ہے یہ واضح نہیں ہوسکا۔
سندر پچائی کا کہنا تھا کہ نئی سروس انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کرتی ہے جبکہ چیٹ جی پی ٹی کا علم 2021 تک اپ ٹو ڈیٹ ہے۔
واضح رہے کہ جی پی ٹی کو لانچ کے صرف دو ماہ بعد جنوری میں 10 کروڑ ماہانہ صارفین نے استعمال کیا ہے اور یہ تاریخ میں سب سے تیزی سے مقبول ہوتی ایپلی کیشن گئی ہے۔
روئٹرز نے ریسرچ کمپنی یو بی ایس کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوری میں اوسطاً ایک کروڑ 30 لاکھ صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا۔