ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں نشتر ہسپتال ملتان میں لاشوں کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد لاشوں کا ڈیٹا مرتب کرنے کے حوالے سےدرخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کیس پر سماعت کی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت میں محکمہ صحت کے نمائندے کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا۔ نادرا کے نمائندے کی جانب سے بھی جواب جمع کرایا گیا۔ نادرا حکام نے اپنے جواب میں کہا کہ ابھی تک کسی قسم کی انٹریاں ہی نہیں کی گئیں تو پھر اس پر اطلاق کیسے کریں؟
اس پر اظہر صدیق نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ مُسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور رپورٹوں سے کھیل رہے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عدالت میں جواب جمع کرا چکے ہیں۔ انہوں نے جواب میں کہا ہے کہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ تحصیل کی سطح پر کام جاری ہے۔ عدالت سے دس روز کا وقت مزید درکار ہے تاکہ ایم او یو سائن ہو جائے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ نے کہا کہ دو سو روپے فی لاش رجسٹر کرنے کی قیمت طے ہو چکی ہے۔درخواست گزار کے وکیل اظہرصدیق نے کہا کہ جو سپیشلائزڈ ڈیپارٹمنٹ ہے وہ علیحدہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور میں دو سو کے قریب لاشیں مختلف ہسپتالوں میں لائی جاتی ہیں۔ ان میں سے بیشتر لاشیں منشیات کا استعمال کرنے والوں کی ہوتی ہیں۔ ان مردہ لوگوں کا ڈیٹا موجود نہیں ہوتا۔ لاشوں کی بےحرمتی کا واقعہ ماورائے قانون اور غیراخلاقی اقدام ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت لاشوں کی بے حرمتی روکنے کے لیے ان کی شناخت سے متعلق ڈیٹا بنانے کا حکم دے۔ عدالت نے محکمہ صحت اور نادرا سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔