کیماڑی میں زہرلی گیس سے ہلاکتوں کا معاملہ، عدالت ڈپٹی کمشنر اور آئی جی پر برہم

Feb 07, 2023 | 13:19 PM

Hasan Moavia

ایک نیوز: سندھ ہائی کورٹ میں کیماڑی میں 2020 اور جنوری 2023 میں زہریلی گیس سے ہلاکتوں کے معاملہ پر کیس کی سماعت ہوئی جس میں آئی جی سندھ ، ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر حکام پیش ہوئے۔ 

رپورٹ کے مطابق 2020 میں ہلاکتوں کا مقدمہ اے کلاس کے تحت ختم کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔  چیف جسٹس نےاستفسار  کیا کہ حالیہ واقعات میں کتنے افراد ہلاک ہوئے آئی جی صاحب ؟ آئی جی سندھ  کا کہناتھاکہ مجموعی طور پر 18 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  اگر اٹھارہ ہلاکتیں ہیں تو تمام کا مقدمہ کیوں درج نہیں ہوا ؟ جس پر آئی جی نے کہا کہ لوگ شکایت لے کر آتے تو تمام لوگوں کا مقدمہ درج کیا جاتا ۔ عدالت نے کہا کہ یہ تو ایس ایچ او کی ذمہ داری تھی ریاست کی طرف سے مقدمہ درج کرتا۔اس میں کسی درخواست کا کیوں انتظار کررہا تھا ؟ایسے تو لوگ مرتے رہیں گے، کوئی تو ہو دیکھنے والا۔تحقیقات کے بغیر کیسے پتا چلے گا کیا ہوا ہے ؟روز انسانی جانیں ضائع ہوتی رہیں گی کوہی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ہر میت کا پوسٹ مارٹم ہونا ضروری ہے۔پوسٹ مارٹم کے بغیر مقدمہ ختم کیسے کردیں گے ؟ آئی جی صاحب تفتیش کا یہ معیار ہے ، اتنی ہلاکتیں ہوئیں اور ایک پوسٹ مارٹم ہوا ہے ۔

  عدالت نے ڈپٹی کمشنر کیماڑی کو جھاڑ پلادی  اور بولنے سے روک دیا ۔ جسٹس یوسف علی سعید  کا کہنا تھا کہ ایک سے زیادہ فوتگی ہوئی ہے اور ایک پوسٹ مارٹم یہ کیسی تفتیش ہے ؟ عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کو تو عہدے پر ہی نہیں رہنا چاہیے ، آپ کو معلوم ہی نہیں کیا ہوا ہے ؟ ایسے کیسز میں ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جاۓ۔متاثرہ فریق نہ بھی آے تو مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

عدالت کا تمام ہلاکتوں کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ہلاک ہوئے انکے اہلخانہ سے رابط کرکے مقدمات درج کیے جائیں اور معاملے کی تحقیقات سنئیر افسر سے کرائی جائے۔اگر کوئی حقائق چھپائے تو اسکے خلاف کاروائی کی جائے۔ جس کے بعد عدالت نے سماعت بیس جنوری کے لیے ملتوی کردی ہے۔ 

 وکیل  کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جو فیکٹری سیل کی گئی تھی وہ ڈی سی نے دوبارہ کھول دی ہے۔ جسٹس یوسف علی سعید  کا اس پر کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہوا ہے تفتیش ہوئی اسکے بعد فائل بند ایسا نہیں ہونا چاہیے۔کیس کی تفتیش ایس ایس پی رینک سے کم آفیسر نہیں ہونا چاہیے۔آئی جی صاحب چند سالوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے جتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں سب کا مقدمہ درج ہونا چاہئے ۔ ڈپٹی کمشنر کیماڑی کا کہنا تھا کہ میرے ضلع کی حدود میں صرف تین ہلاکتیں ہیں گیس سے موت واقع نہیں ہوئی ۔ ڈی سی کیماڑی کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں سے کہہ رہے ہیں قبریں بتائیں کوئی نہیں بتارہا  ہے۔ عدالت نے ڈ سی کو جھاڑ پلا دی، عدالت کا کہنا تھا کہ آپ جا کر زمینوں کو سنبھالیں آپ کا یہ کام نہیں ہے کیوں بار بار بول رہے ہیں ؟ آئی کی ذمہ دار افسر ہیں وہ اٹھارہ ہلاکتیں کہہ رہے ہیں ۔جو لوگ نااہل انہیں فوری ہٹائیں اور ذمہ دار افسر سے تحقئقات کرائیں۔

علی احمد گوٹھ میں مبینہ زہریلی گیس سے اموات کے معاملہ پرمقدمے میں نامزد ملزم شاہد حسین اور سعید خان نے گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا  ہے۔ عدالت نے ملزمان کی 9 فروری تک عبوری ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے ملزمان کو 5,5 لاکھ روپے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ مقدمے میں نامزد  ملزم خیر محمد پہلے گرفتار ہیں۔ مدعی مقدمہ میں کہا گیاہے کہ ملزمان بغیر احتیاطی تدابیر کے پلاسٹ ری سائیکلنگ کی فیکٹریاں چلاتے ہیں۔ فیکٹریوں سے مضر صحت دھواں خارج ہونے سے گاؤں والے لوگ بیمار ہوئے ہیں اور مضر صحت دھواں اور زہریلی گیس کے اخراج سے اموات ہوئی ہے۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ زہریلی گیس سے ہلاکتوں کا کیس انتہائی تشویشناک ہے۔اس کیس کے سلسلے میں ایک ملزم ہماری حراست میں ہے جبکہ تین ضمانت پر ہیں۔ہم ان ہلاکتوں کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں۔پولیس اور ڈی سی کے درمیان رابطے کا فقدان نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ہدایات دی ہیں کہ آپ اس معاملے پر خصوصی ٹیم تشکیل دیں۔سیمپل بروقت لیب میں نا پہنچنے پر اگر آئی او کی کوتاہی ہے تو ہم اس پر ایکشن لیں گے۔یہ ایک حساس کیس ہے ہلاکتوں کے معاملے پر محکمہ صحت سے رابطے میں ہیں۔اگر کسی کو ایف آئی آر میں نامزد کیا ہے تو اسکی تحقیقات کرینگے۔اس کیس کی تحقیقات کیلئے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں اورمختلف کرائم یونٹس تشکیل دے رہے ہیں۔

مزیدخبریں