ایک نیوز: حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 10 روپے تک اضافہ کی منظوری دیدی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول مذاکرات کا آج پہلا دن ہے۔ جس میں حکومت نے اٹھائے گئے اقدامات کی سمری آج آئی ایم ایف کے سامنے پیش کر دی۔ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں 4 سے 10 روپے فی یونٹ تک اضافےکی منظوری دے دی جبکہ جی ایس ٹی کی شرح کو بھی 17 سے 18 فیصد کردیا گیا ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق مذاکرات میں 8 بڑے اقدامات کے لیے قوانین میں تبدیلی کا شیڈول طے کیا جائے گا۔ بجٹ خساروں میں 5 فیصد کمی لانے کے لیے نئی پالیسی طے ہوگی۔ ڈالر میں قرضہ لینے اور واپس کرنے کی نئی پالیسی طے ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گردشی قرضہ کی ادائیگی کے لیے بنیادی ڈھانچہ کی تشکیل پر مذاکرات ہوں گے۔ بجلی کی رسد اور کھپت کی بنیاد پر بلنگ کو یقینی بنانے کی پالیسی طے ہوگی۔ بنکوں سے روپے میں قرضہ لینے اور واپس کرنے کا نیا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔ ٹیکس کی نئی شرح اور مانیٹرنگ کا نیا سسٹم ترتیب دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق واپڈا، ڈسکوز اور پاور منسٹری کے درمیان نیا کوآرڈی نیشن سسٹم بنایا جائے گا۔ سوئی ناردرن اور سدرن کی گیس سپلائی کا نیا سسٹم طے ہوگا۔
حکومت کا پاور اور توانائی سیکڑ کا گردشی قرضہ ریٹائرڈ کرنے کا پلان بھی آج پیش ہوگا۔ جس کے تحت 543 ارب روپے کی ادائیگیوں کے حوالے سے سمری پیش کی جائیگی۔ ایس این جی پی ایل کو 302ارب روپے ملیں گے۔ ایس ایس جی سی کو 154 ارب روپے ملیں گے۔ اسی طرح ایس ایس جی سی 142 ارب روپے دیگر اداروں کو ادا کریگا۔
ایس این جی پی ایل اور جی ڈی سی ایل ، پی پی ایل اور دیگر اداروں کو 172ارب روپے ادا کریگا۔ باقی ماندہ رقم بجلی اور گیس ٹیرف میں اضافے اور سبسڈی کے خاتمے سے حاصل ہوگی۔