ایک نیوز: بھارتی ریاست آسام میں پولیس نے گزشتہ 2 برس کے دوران ڈھائی ہزار مردوں اور ان کے رشتہ داروں کو گرفتار کیا ہے جو 18 برس سے کم عمر لڑکیوں سے شادی کے جرم میں ملوث تھے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کے رپورٹ کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد میں نابالغ لڑکیوں کے شوہر، ان کے رشتے دار، شادی کرانے والے قاضی، پنڈت اور ان کے معاونین شامل ہیں۔
یاد رہے کہ انڈیا میں شادی کے لیے قانونی طور پر لڑکی کی عمر 18 اور لڑکے کی 21 برس ہونا لازمی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلی نے کہا ہے کہ نابالغ بچوں اور بچیوں کی شادی کے خلاف یہ مہم جاری رہے گی۔
ریاستی حکومت نے دو برس کے دوران ہونے والی شادیوں اور حاملہ عورتوں کے اعداد وشمار جمع کرنے کے بعد یہ مہم شروع کی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں 4 ہزار ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ پولیس نے گزشتہ جمعہ سے پیر کی دوپہر تک ڈھائی ہزار افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ریاستی حکومت نے آسام میں سنہ 2022 کے دوران حاملہ خواتین کے اعداد شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق جنوری سے دسبمر 2022 تک ریاست میں 6 لاکھ 20 ہزار خواتین حاملہ ہوئیں۔ ان میں 1 لاکھ 4 ہزار خواتین یعنی تقریبآ 17 فیصد خواتین ایسی تھیں جن کی عمر 19 برس سے کم تھی۔
ریاست کے وزیر اعلی ہیمنت بسوا شرما نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نابالغ بچوں کی شادی روکنے کا قانون پارلیمنٹ میں 2006 میں منظور ہوا لیکن اس پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق جن ڈھائی ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں بیشتر مسلمان ہیں۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ یہ ایک غیر جانبدار ایکشن ہے۔ اس میں کسی مخصوص برادری کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔