ایک نیوز: جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ کو بچوں کو بھی فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا چاہیے، عدلیہ کو بچوں کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بچوں کو عدالتی نظام سے مت گزارے، بچہ کو بھی کیس سے گزرنے سے15سے 20سال نہ لگ جائے، ملک میں چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ چلڈرن کورٹس میں بچوں سے متعلقہ کیسز کے جلد فیصلہ ہو،دیکھنا ہے ہمارا نظام انصاف بچوں کیلئے کیا کر رہا ہے، بچوں کو بھی آزادی رائے کا حق ہے، بچے ہمارے لیے ہم سے زیادہ ہم اہم ہونے چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے بچہ عدالت آکر سارا دن بیٹھا رہے، بچے سے متعلق کیس کو فوری سنا جانا چاہیے، بچوں کو آج "سائبر بٔلِنگ" جیسے خطرات کا سامنا ہے ،ملک میں پچیس ملین سے زیادہ بچے سکول نہیں جا رہے۔
انہوں نے کہا کہ سپیشل چائلڈ سے متعلق ہمارے پاس سہولیات موجود نہیں، بچیوں کو ونی کرنے جیسی رسومات آج تک موجود ہیں، اس سب پر ہمیں شرم آنی چاہیے، جبری مذہب کی تبدیلی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ،سکول میں بچوں کو مارنے پیٹنے کا رجحان آج بھی موجود ہے۔