ویب ڈیسک : نیپالی پولیس جنگجو گورکھا سورماؤں کو روسی فوج میں بھرتی کرانے کے الزام میں 10 افراد کو گرفتار کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ لوگ غیر قانونی طور پر نیپالی نوجوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے بہانے روسی فوج میں کنٹریکٹ پر بھرتی کرانے کےکی سازش میں ملوث تھے۔یہ افراد بھاری رقوم کہ بدلے نوجوانوں کو سفری ویزے مہیا کرنے میں مدد فراہم کر رہے تھے۔
کھٹمنڈو ضلعی پولیس کے سربراہ بھوپیندر کھتری کے مطابق دس افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان افراد کو سرکاری وکیل کے ذریعے کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
کھتری نے کہا کہ حراست میں لیے گئے یہ لوگ فی کس 9 ہزار ڈالر تک وصول کرتے تھے اور اس کے بدلے ان نیپالی باشندوں کو سیاحتی ویزے پر پہلے متحدہ عرب امارات اور پھر روس بھیجا جاتا تھا انہوں نے اس ے منظم انسانی اسمگلنگ کا معاملہ قراردیا ۔
نیپال نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی بھی جنگ زدہ ملک کی فوج میں شامل ہونے سے گریز کریں۔ جبکہ ماسکو پر زور دیا کہ وہ نیپالی شہریوں کو روسی فوج میں بھرتی نہ کرے۔
یادرہے نیپالن کے چھ شہریوں کی روسی فوج میں ملازمت کے دوران ہلا کت ہوچکی ہے جس کے بعدنیپالی حکومت نے روسی فوج میں بھرتی شدہ نیپالی باشندوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
نیپالی فوجی جنہیں 'گورکھا‘ بھی کہا جاتا ہے، اپنی بہادری کے لیے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں۔ 1947 میں پاک بھارت تقسیم کے بعد سے فوجی معاہدوں کے تحت برطانیہ اور بھارت کی افواج میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
تاہم نیپال کا روس کے ساتھ ایسا کوئی فوجی معاہدہ طے نہیں ہے۔۔ نیپال کی وزارت خارجہ نے روس سے درخواست کی ہے کہ روسی حکومت فوری طور پر ان فوجیوں کی لاشیں نیپال بھیجے اور ان کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔
رپورٹ کے مطابق 200ے قریب نیپالی باشندے روسی فوج میں کرائے کے سپاہیوں کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اس بیان پر کھٹمنڈو میں موجود روسی سفارت خانے نے تاہم فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔