ویب ڈیسک:جاپان میں ایک ٹیکسی ڈرائیورکوکبوترکے”قتل“کےالزام میں گرفتارکرلیاگیا۔
تفصیلات کےمطابق اکثرافرادناصرف کبوتروں کوپالتےہیں بلکہ ان کےمقابلےبھی کرواتےہیں ،عام طورپربھی کبوتر ہر جگہ کافی تعداد میں نظر آتے ہیں اور انسانوں سے زیادہ گھبراتے بھی نہیں۔
مگر جاپان میں کبوتر جرائم کا شکار بن رہے ہیں، کم از کم ایک حالیہ کیس سے تو یہی عندیہ ملتا ہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر جاپان میں ایک ٹیکسی ڈرائیور کو ایک کبوتر کے ”قتل“ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ٹوکیو کے 50 سالہ Atsushi Ozawa نامی ڈرائیور پر الزام ہے کہ اس نے دانستہ طور پر اپنی ٹیکسی کو کبوتروں کے ایک جھنڈ پر چڑھایا، جس کے نتیجے میں ایک پرندہ ہلاک ہوگیا۔
یہ واقعہ نومبر میں پیش آیا تھا اور پولیس کے مطابق”ملزم نے اپنی گاڑی کو ایک کبوتر کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا“۔
ٹیکسی ڈرائیور کو وائلڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
جاپانی میڈیا کے مطابق ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے کبوتروں پر گاڑی اس لیے چڑھائی کیونکہ سڑکیں لوگوں کے لیے ہیں، کبوتروں کو خود گاڑیوں سے بچنا چاہیے۔
جاپان میں کبوتروں کی مخصوص اقسام کا شکار کیا جا سکتا ہے، مگر شہروں میں رہنے والے عام کبوتروں کو مارنے کی اجازت نہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق ٹیکسی ڈرائیور نے ٹریفک سگنل گرین ہونے کے بعد 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرندوں پر گاڑی چڑھائی۔
اس واقعے کی رپورٹ ایک راہ گیر نے کی تھی۔
بعد ازاں طبی ماہرین نے کبوتر کا پوسٹ مارٹم کرکے بتایا کہ اس کی موت گاڑی سے ٹکرانے کے باعث ہوئی۔