کیا  نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نےعوامی اعتماد توڑا؟سپریم کورٹ

کیا  نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نےعوامی اعتماد توڑا؟سپریم کورٹ
کیپشن: کیا  نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نےعوامی اعتماد توڑا؟سپریم کورٹ

ایک نیوز نیوز:سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر  چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے سماعت کی۔

تفصیلات کے مطابق  نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران  عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں۔شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے احتساب ضروری ہے۔جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو قومی اعتماد ٹوٹتا ہے۔نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں۔پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے۔پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصورعلی شاہ کاریمارکس میں کہنا تھا کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا۔ اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام اراکین کو آرٹیکل 62 ون ای کے تحت نااہل ہو جانا چاہئے۔چیف جسٹس پاکستان نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو کل پھردلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ۔