ایک نیوز نیوز: گورنر سندھ کامران ٹیسوری بلڈرز اور کنسٹرکٹرز کے مسائل جاننے ان کی تنظیم آباد ہاؤس پہنچے۔ جہاں انہوں نے بلڈرز سے مسائل دریافت کیے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری بلڈرز اینڈ کنسٹرکشن کی تنظیم آباد ہاؤس پہنچے۔ اس موقع پر چیئرمین آباد الطاف تائی نے گورنر سندھ کو بتایا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ قبضہ مافیا ہے۔ بحریہ ٹاؤن اور کراچی شہر میں کنسٹرکشن کیلئے دوہری پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی منصوبے جب ایک ہی شہر کراچی میں ہیں تو الگ الگ قانون کیوں ہے؟ بحریہ ٹاؤن میں پلاٹ ریگولرائز کرنے کا ریٹ باقی شہر سے کم ہے۔ بحریہ ٹاؤن میں تعمیراتی منصوبوں کی باآسانی منظوری مل جاتی ہے۔ کراچی میں تعمیراتی منصوبوں کی منظوری میں تاخیر کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی کا ایک بڑا مسئلہ کچی آبادی اور ایس بی سی اے کی کرپشن بھی ہے۔ آباد نے گورنر سندھ سے بحریہ ٹاؤن، قبضہ مافیا اور ایس بی سی اے پر شکایات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ چئیرمین آباد نے قبضے کی بات کی، قبضہ تو پورے پاکستان میں ہوگیا ہے۔ یہ جو مسائل ہیں ان سب پر گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ جہاں سے سخت ایکشن بھی ہوتا ہوا دکھائی دے گا۔ آج بھی اپنے مؤقف پر قائم ہوں۔ قبضہ کرنے والے دوسرے ملک میں جگہ ڈھونڈ لیں۔جلد غیر قانونی تعمیرات اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوتا دکھائی دے گا۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے کی ٹیم آباد کے نقشے منظور کرکے این او سی فراہم کررہی ہے۔ گورنر سندھ نے مشورہ دیا کہ آباد تنظیم تعمیراتی شعبوں کیلئے نئی قانون سازی مرتب کرے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی تنظیم کا نمائندہ گورنر کے عہدے پر فائز ہے۔ آپ قانون سازی کروائیں۔ آباد تعمیراتی این او سی کیلئے مضبوط قانون سازی کرے تاکہ سندھ اسمبلی سے اس کو منظور کروائیں۔ سرکاری اداروں کی غفلت سے بلڈرز اور انویسٹرز کو مالی نقصان نہیں ہونا چاہئے۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبوں کیلئے بہترین قانون سازی کی ضرورت ہے۔ بحریہ ٹاؤن نے پاکستان میں اچھا کام کیا ہے۔ ایس بی سی اے بحریہ ٹاؤن کو 15 دن میں این او سی دیتا ہے تو شہر بھر میں بھی این او سی 15 دن میں دینا اسکی ذمہ داری ہے۔
کامران ٹیسوری کا مزید کہنا تھا کہ شہر بھر میں عمارتیں سپریم کورٹ کے حکم پر اورایس بی سی اے کے خط پرمنہدم ہوجاتی ہیں۔ ایس بی سی اے قوانین پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے عہدے کا چارج سنبھالا اس دن سے سندھ حکومت سے رابطے بڑھائے۔ ہم کو نفرتوں کو ختم کرنا ہے اور محبت کو بڑھانا ہے۔ گورنر کے پاس اختیارات ہیں۔ اس کے باوجود اگر بلڈرز کے مسائل حل نہیں ہوئے تو یہ آپ کی غلطی ہوگی۔ قانونی طریقہ کار کے تحت مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مانتا ہوں شہر بھر میں بزنس کمیونٹی، ٹریڈرز اور بلڈرز کو ان گنت مسائل کا سامنا ہے۔ تعمیراتی شعبوں کی این او سی کلیئرنس کیلئے اداروں سے کام کرواؤں گا۔