تنخواہ 2 کروڑ 70 لاکھ سےسے زائد، کام کچھ نہیں، ملازم عدالت پہنچ گیا

تنخواہ 2 کروڑ 70 لاکھ سےسے زائد، کام کچھ نہیں، ملازم عدالت پہنچ گیا

ایک نیوز نیوز: دنیا بھر میں ملازمین کا اپنے اداروں کی انتظامیہ کے خلاف شکایات لے کرعدالتوں میں جانا تو عام ہے، لیکن آئرلینڈ میں ریل کمپنی کے ایک ملازم نے بالکل مختلف ناراضگی کی وجہ کا اظہار کرتے ہوئے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈبلن کی ریل کمپنی کے ایک ملازم ڈرموٹ الاسٹیر ملز نے اپنی کمپنی کے خلاف کچھ نہ کرنے کی وجہ سے بور ہونے کا مقدمہ درج کروایا ہے۔ 

ڈرموٹ الاسٹیر ملز، جن کی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ 26 ہزارڈالرجو کہ پاکستانی دو کروڑ  70 لاکھ روپے سے زائد بنتے ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ ادارے میں اپنا زیادہ تر وقت اخبار پڑھتے، سینڈوچ کھاتے اور واک کرتے گزارتے ہیں۔

ملز کا کہنا تھا کہ وہ  کبھی آفس تو کبھی گھر سے ہی کام کرتے ہیں، جب آفس آنا ہو تو 10 بجے آفس پہنچتے ہیں اور کوئی کام نہ ہونے پر 2:30 سے 3 بجے کے دوران گھر واپس چلے جاتے ہیں۔

ڈرموٹ الاسٹیر ملز ورک پلیس ریلشنز کمیشن کو بتایا کہ کہ وہ دو دن گھر سے اور 3 دن دن آفس میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں کوئی کام کرنے کےلئے دیا جائے تو انہیں بہت خوشی ہوگی۔

اپنے آفس میں گذارے گئے وقت کی تفصیل بتاتے ہوئے ملز نے کہا کہ وہ  آفس پہنچنے کے بعد اپنی سیٹ پر جاتے ہی کمپیوٹر کھولتے ہیں، ای میلز چیک کرتے ہیں لیکن وہاں ان کے کام سے متعلق کوئی ای میل یا پیغام نہیں ہوتا، ان کے  پاس آفس میں کوئی کام نہیں، نہ ہی ادارے میں کسی کولیگ سے کوئی بات چیت ہوتی ہے۔

ڈرموٹ الاسٹر کا دعویٰ ہے کہ 2014 میں کمپنی نے فنانس میں بے قاعدگی جیسی شکایت سامنے آنے پر انھیں سائیڈلائن کرنے کی سزا دی تھی۔

ورک پلیس ریلشنز کمیشن میں ایڈجوڈی کیٹنگ آفیسرپینی لوپ میک گراتھ نے کہا کہ ریل کمپنی کی انتظامیہ کو بلایا ہے، اور کیس کی سمعت اب فروری میں ہو گی۔