ایک نیوز نیوز: پیاز کا استعمال ہر پکوان میں ہوتا ہے۔ لیکن اب یہ عوامی شہریوں کی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے اور اس کی قیمت مزید آسمانوں کی بلندیوں کو چھونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ سبزی سٹالوں پر اس وقت پیاز 250 سے 300 کے درمیان فروخت ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے عام شہری شدید پریشانی کا شکار ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو آئندہ دنوں میں سنگین بحران کا سامنا کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ کراچی کی بندرگاہ پر پیاز، ادرک اور لہسن کے سینکڑوں کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں۔
ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے بعد کمرشل بینکوں نے ایل سی کھولنا کم کی ہے جس پر پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن نے وزارت تجارت کے سیکریٹری کو خط لکھا ہے۔
خط کے مطابق ’ہنگامی بنیادوں پر کنٹینرز کلیئر نہ ہوئے تو آنے والے دنوں میں ملک میں سبزیوں کا بحران شدت اختیار کر جائے گا۔‘
فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے ترجمان وحید احمد نےاپنے بیان میں بتایا کہ ’اس وقت ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کو جواز بنا کر کمرشل بینکوں نے درآمدی اشیاء کی ایل سی کھولنا کم کردی ہیں۔‘
’ملک میں سیلاب کی وجہ سے کئی سبزیاں کھیتوں میں ہی خراب ہوگئی ہیں۔ ایسے میں روزمرہ کے استعمال کی اشیاء بیرون ملک سے درآمد کی جا رہی ہیں۔ یہ اشیاء خورونوش ہیں جو ایک محدود وقت تک ہی قابل استعمال رہ سکتی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ پیاز کے 250، لہسن کے 104 اور ادرک کے 63 کنٹینرز کراچی بندرگاہ پر موجود ہیں اور درجنوں کنٹینرز بندرگاہوں پر پہنچنے والے ہیں جو آنے والے دنوں میں ملک کی ضروریات کو پورا کریں گے۔ ایسی صورت حال میں آنے والے دنوں میں ملک میں پیاز، ادرک اور لہسن سمیت دیگر اشیاء کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔‘
اس وقت مارکیٹ میں پیاز کی قیمت 250 سے 270 روپے فی کلو ہے۔ اگر یہ کنٹینرز جلد کلئیر نہ ہوئے تو یہ قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے جس کا بوجھ براہ راست عوام کو برداشت کرنا پڑے گا۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل سویا بین اور کنولہ کے بیج کی کلیئرنگ میں بھی رکاوٹ کے مسائل سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے پولٹری کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔