ارشد شریف قتل کیس:فیکٹ فائنڈنگ کیس میں نئےحقائق سامنے آگئے

Dec 07, 2022 | 11:13 AM

JAWAD MALIK

ایک نیوز نیوز: ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، صحافی سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی ہے۔
کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 592 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات ہوئے،ارشد شریف کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا، کینیا پولیس نے تحقیقات میں کوئی معاونت نہیں کی،کیس میں کئی غیرملکی کرداروں کا کردار اہمیت کا حامل ہے،ارشد شریف کے کینیا میں میزبان خرم اور وقار کا کردار اہم اور مزید تحقیق کیلئے طلب ہے،وقار احمد کمیٹی کے سوالات کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے،دونوں افراد مطلوبہ معلومات دینے سے ہچکچا رہے ہیں، مقدمات کی وجہ سے ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے اطہر وحید اور ڈپٹی ڈی جی آئی بی عمر شاہد نے تیار کی،تحقیقاتی ٹیم کی کینیا اور متحدہ عرب امارات میں کارروائی رپورٹ کا حصہ ہیں،ارشد شریف قتل کیس میں زیر استعمال گاڑی، نقشہ جات، کرائم سین کا جائزہ رپورٹ کا حصہ ہیں۔23 اکتوبر سے لے کر ارشد شریف کے قتل تک کینیا میں ہونے والے تمام واقعات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔
کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف قتل کیس میں استعمال اسلحہ، بیلسٹک رپورٹ بھی فیکٹ فائنڈنگ اور تمام سفری ریکارڈ بھی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا حصہ ہیں،ارشد شریف کے موبائیل فون، ڈیوائسز، واٹس ایپ اور ای میل کی جائزہ رپورٹ ،پاکستان چھوڑنے پر مجبور کرنے کے محرکات، درج ایف آئی آرز اور خیبر پختونخوا سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری تھریٹ الرٹ بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کو 20 جون 2022 کو یو اے ای ویزے کا اجرا ہوا،ویزہ 18اگست 2022 تک کیلئے تھا، ارشدشریف کینیا گئے تو ان کے ویزے  میں 20 دن باقی تھے،نئے ویزے کیلئے 12 اکتوبر 2022 کو دوبارہ رجوع کیا،ارشد شریف کی درخواست کو رد کردیا گیا۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق  رپورٹ میں فائر کی جانیوالی گولیوں کی ٹریجکٹری کو بھی بیان کیا گیا ہے، ارشد شریف کے سینے میں لگنے والی گولی ٹریجکٹری فائرنگ پیٹرن سے نہیں ملتی،ارشد شریف کو ایک گولی کمر کے اوپری حصے میں لگی، گولی گردن سے تقریباً 6 سے 8 انچ نیچے  لگی جو سینے کی جانب سے باہر نکلی، زخم سے یہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ گولی قریب سے چلائی گئی،جس طرح سے گولی چلی اس کے نتیجے میں گاڑی کی سیٹ میں بھی سوراخ ہونا چاہیے تھا،ارشد شریف شہید نے وقار احمد کے گیسٹ ہاؤس میں 2 ماہ 3 دن قیام کیا، وقار احمد کے کینین پولیس اور وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے روابط ہیں،وقار احمد کے کینیا کی نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی سے قریبی تعلقات ہیں،وقار کے مطابق حادثے کے بعد پولیس نے ارشد کا آئی فون، آئی پیڈ، وائلٹ، 2 یو ایس بیز حوالے کی،وقار احمد نے آئی فون اور آئی پیڈ نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے افسر کو دے دیا، ایک دن بعد پاکستانی ہائی کمیشن نے ایک افسر کو ارشد شریف کی چیزیں  لینے کیلئے بھیجا گیا،وقار کے مطابق اس نے این  آئی ایس کے افسر کو کال کرکے بتایا، این آئی ایس کے افسر نے وقار کو پاکستانی ہائی کمیشن کو کسی بھی چیز کو تحویل میں لینے سے روکا، بعدازاں ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر پوسٹ کا بندہ بھیجا گیا، رپورٹ کے مطابق ہائی کمیشن افسروں کو اہم شواہد ملے،ہائی کمیشن افسروں کو 2 موبائل، ایک کمپیوٹر اور ارشد کی ایک ذاتی ڈائری ملی، ارشد شریف یہ چیزیں کینیا میں رہائش کے دوان استعمال کررہے تھے،وقار احمد سے پہلی 3 ملاقاتیں کافی مددگار ثابت ہوئیں۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق ٹیم نے ارشد شریف کی رہائش گاہ کا دورہ بھی کیا۔دورے کے دوران ٹیم کو ارشد شریف کا پاسپورٹ ملا، یو ایس بیز، پاسپورٹ کی کمیشن  کو حوالگی پر سوال کا جواب  تسلی بخش نہیں، وقار احمد نے پہلے سی سی ٹی وی فوٹیج دینے پہلے آمادگی ظاہر کی، وقار نے بعد میں فوٹیج دینے سے معذرت کرلی،وقار احمد نے کہا فوٹیج لوکل اتھارٹیز کے حوالے نہیں کی گئی،وقار نے کہا وکیل اور بیوی نے فوٹیج نہ دینے کا مشورہ دیا ہے،فیکٹ فائنڈنگ کی رپورٹ میں وقار کے چھوٹے بھائی خرم کا بھی ذکر ہے،خرم کا کہنا تھا کہ وہ کھانے کے بعد ارشد شریف کو ساتھ لے کر نکلے،راستے میں انہیں سڑک پر پتھر نظر آئے جس پر خرم نے ارشد کو بتایا کہ یہ ڈاکو ہوں گے،جیسے ہی سڑک پر پڑے پتھروں کو پار کیا تو انہیں گولیوں کی آواز سنائی دی،گولیاں کی آواز سنتے ہی وہ وہاں سے بھاگ گئے، خرم نے محسوس کیا ارشد شریف کو گولی لگی ہے، خرم نے اپنے بھائی وقار کو فون کیا اور فارم ہاؤس پر پہنچنے کا کہا، فارم ہاؤس 18 کلومیٹر دور تھا،فارم ہاؤس پہنچ کر خرم نے گاڑی کو گیٹ پر ہی چھوڑ دیا اور اندر بھاگ گیا،خرم کا کہنا ہے ارشد کی ہلاکت فارم ہاؤس کے گیٹ پر ہوئی،وقوعہ کی جگہ سے فارم ہاؤس تک خرم کے علم میں نہیں تھا کہ ارشد زندہ ہے یا نہیں،یہ ایک عجیب بات ہے کیونکہ ارشد کے سر میں گولی لگی تھی،جس طرح خرم بیٹھا تھا اسے نظر آنا چاہیے تھا کہ ارشد بری طرح زخمی ہے،ارشد کے قتل بارے میں فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ان سے 15 نومبر کو رابطہ کیا گیا،فیصل واوڈا سے ارشد شریف کے قتل سے متعلق شواہد طلب کیے گئے،اُن کی درخواست پر ٹیم نے انہیں 7سوال تحریری طورپر دیئے،دوبارہ رابطے کی کوشش پر انہوں کو کوئی جواب نہیں دیا،ارشد شریف کو ایک منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔

فیکٹ فائنڈنگ   رپورٹ  میں مزید کہا گیا ہے کہ صحافی ارشد شریف پر تشدد کے ٹھوس شواہد نہیں مل سکے، پاکستان اور کینیا کی پوسٹمارٹم رپورٹس میں تضاد ہے،کینیا کی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کا ناخن ڈی این اے کیلئے لیا گیا،کینیا حکام نے نہیں بتایا کہ کتنے ناخن بطور سیمپل لیے گئے، پاکستانی ڈاکٹرز کے پوسٹمارٹم رپورٹ سے ارشد شریف پر تشدد کے خدشات کو تقویت ملتی ہے،پاکستانی پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے بائیں ہاتھ کی انگلیوں کے چار ناخن نہیں تھے۔

مزیدخبریں