ایک نیوز نیوز: قرآن کے ترجمے میں تحریف کے خلاف عدالتی حکم پرعمل درآمد نہ کرنے کےخلاف کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس شجاعت علی خان نے کی۔ عدالت میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹریز پیش ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق پرنسپل سیکرٹری پنجاب نے بتایا کہ اس حوالے سے میٹنگز کی گئی ہیں۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں میٹنگ کا نہ بتائیں عدالتی آرڈر پر عملدرآمد کروائیں۔ ہم روز سنتے ہیں کہ آپ چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرتے ہیں۔ آپ کی رپورٹ بتائےگی کہ پنجاب حکومت کیا چاہتی ہے۔
عدالت نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے بھی ہم ایک بات کہنا چاہیں گے کہ جو آرڈر ہیں اس پر عمل کروائیں۔ کیا وفاقی حکومت بھی نہیں عملہ درآمد کروانا چاہتی عدالت؟
اس پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ معزز عدالت کے دونوں آرڈرز پر پرائم منسٹر کو بریفنگ دی گئی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کیبنٹ میں یہ معاملہ رکھا جائے۔
فاضل جج نے کہا کہ اگر آپ نے بتایا ہے وزیر اعظم کو تو آپکا بہت شکریہ۔ یہ معاملہ جیسے کرنا چاہتے ہیں اپنے لا افسران کے تحت آپ عدالت میں لکھ کر دیں۔
عدالت نے پوچھا کہ ایف آئی اے کی طرف سے کون آیا ہے؟کیا آپ نےاپنی ویب سائٹ بنائی ہے؟ مواد تو انٹرنیٹ میں موجود ہے اس پر کیا ایکشن لیا گیا ہے؟
عدالت نے پوچھا کہ پیمرا کی طرف سے کون آیا ہے؟ آئی ٹی کی طرف سے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
نمائندہ آئی ٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ سماعت پر عدالت میں رپورٹ جمع کروا دی جائے گی۔
اس موقع پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہم بہت جلد اس پر عملدرآمد کروالیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے سے کون آیا ہے؟
ایف آئی اے کی جانب سے ایڈیشنل ڈائریکٹر چودھری سرفراز پیش ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس جتنے بھی ایف آئی آر تھیں ان پر فرانزک کرلیا گیا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ جو کارروائی ہوگی وہ آرام دہ نہیں ہوگی۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئےملتوی کردی۔