ایک نیوز:بنگلہ دیشی عوام کی جانب سے بھارتی دراندازی مسترد ،شیخ حسینہ کی فرار کے بعد بنگلادیش میں جاری مظاہروں نے شدت اختیار کر لی۔
مظاہروں کے دوران بنگلہ دیش کی عوام نے بھارتی نام نہاد کٹھ پتلی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی دراندازی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا، عوام کی جانب سے بھارتی اثرورسوخ اور مداخلت پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ۔
حالیہ مظاہروں کے دوران مغربی بنگال میں شدید جھڑپیں ہوئیں ،بنگلہ دیشی عوام نے بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ہندوؤں کی رہائش گاہوں پر پتھراؤ کیا ،بھارت کے خلاف شدید رد عمل کے دوران نواخالی، مہرپور اور کالی مندروں پر بھی حملے کیے گئے ۔
بھارت نے صدیوں پہلے جو بنگلہ دیش میں اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے سرمایہ لگایا وہ آج اسی کے گلے پڑ گیا ،حسینہ واجد پر بھارت نواز ہونے کی چھاپ بہت گہری تھی اور اس بات کے خلاف بھی لوگوں میں ایک ردعمل تھا۔
بھارت کے زیر اثر بنگلادیش کی عوامی لیگ نے انتہا پسند پالیسیوں کے تحت عوام کو اپنے بنیادی حقوق تک سے محروم رکھا جس طرح شیخ مجیب الرحمٰن کے مجسمے توڑے گئے اس سے معلوم ہوا کہ جو گڑھا حسینہ واجد دوسروں کے لیے کھود رہی تھیں اور خود ہی اس میں گر گئیں۔
اب وقت آ چکا ہے کہ بھارت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے دوسرے ممالک کے نجی معاملات میں مداخلت کرنے سے گریز کرے۔