ایک نیوز :بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ ہفتے نااہلی کے احکامات معطل کیے جانے کے بعد اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو بحال کردیا گیا۔
لوک سبھا کے جنرل سیکریٹری اُتپل کمار سنگھ نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالتی فیصلوں کے تحت راہول گاندھی کی نااہلی کو ختم کردیا گیا ہے۔53 سالہ کانگریس رہنما کو مارچ میں ایک ایسے مقدمے میں 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جسے ناقدین نے نام نہاد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں اپوزیشن کو دبانے کی کوشش قرار دیا تھا۔
یہ معاملہ 2019ء کی انتخابی مہم میں اس وقت شروع ہوا جب راہول گاندھی نے کہا تھا کہ ’تمام چوروں کا نام مودی کیسے ہے؟ نیروو مودی، للت مودی، نریندر مودی۔ان کے اس بیان کو بھارتی وزیراعظم کے خلاف اور اس کنیت کے دیگر لوگوں کی توہین کے طور پر پیش کیا گیا تھا، جو بھارت میں ذات پات کی درجہ بندی کے نچلے حصوں سے وابستہ ہیں۔
بھارتی قانون کے مطابق جس قانون ساز کو 2 یا اس سے زائد سالوں کی سزا ہوتی ہے وہ بھارتی پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے لیے نااہل ہوجاتا ہے، اسی قانون کے تحت راہول گاندھی کو نااہلی کا سامنا کرنا پڑا۔
اگرچہ راہول گاندھی کو ایوان سے تو بے دخل کردیا گیا لیکن وہ اس فیصلے کے خلاف نئی دہلی کی سپریم کورٹ میں اپیل کرتے ہوئے جیل سے باہر رہے۔کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھرگے نے اسے ’خوش آئند قدم‘ قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ’اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنا کر جمہوریت کو بدنام کرنے کے بجائے حکمرانی پر توجہ مرکوز کرے۔
واضح رہے کہ راہول گاندھی کو وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ہتکِ عزت کے بیانات دینے پر نااہلی کا سامنا تھا۔