آڈیو لیک 9 مئی واقعات میں عمران خان کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے، عطا تارڑ

آڈیو لیک 9 مئی واقعات میں عمران خان کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے، عطا تارڑ

ایک نیوز: عطا تارڑ کا کہنا ہےکہ رہنما پی ٹی آئی صمصام بخاری کی آڈیو لیک 9 مئی کے واقعات میں پارٹی چیئرمین عمران خان کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔

رپورٹ کے مطابق  پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ دوسروں کے جیلوں سے اے سی اتارنے کی باتیں کرنے والے عمران خان آج خود جیل میں بہتر سہولیات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دے رہے ہیں۔ آج اٹک جیل کے باہر ایک بندہ موجود نہیں ہے، عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں پورے پاکستان میں ایک بندہ نہیں نکلا، انہوں نے نفرت کے جو بیج بوئے وہی کاٹ رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے پریس کانفرنس میں  صمصام بخاری کی مبینہ آڈیو لیک سنوائی جس میں صمصام بخاری کو ایک نجی محفل میں 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے گفتگو کرتے سنا گیا۔

 مبینہ آڈیو لیک میں صمصام بخاری کسی سے کہتے سنے گئے کہ ’کور کمیٹی کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ احتجاج فوج کے خلاف کرنا ہے، پارٹی کی اس میٹنگ میں شہریار آفریدی، شفقت محمود، یاسمین راشد اور مراد سعید بھی شریک تھے۔‘

صمصام بخاری نے مبینہ آڈیو لیک میں مزید کہا کہ ’میری بچت ہوگئی کہ میں اس اجلاس سے نکل آیا اور جس روز انہوں نے لبرٹی سے کور کمانڈر ہاؤس جانے کا فیصلہ کیا تو میں نے انہیں کہا کہ میں شہر میں نہیں ہوں، زور دیا گیا تھا کہ ہر بندہ کور کمانڈر ہاؤس جائے گا کیونکہ یہ صاحب کا حکم ہے۔‘

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-07/news-1691406748-5994.mp4

عطا تارڑ نے کہا کہ یہ ’صاحب‘ عمران خان کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے، جو بات ہم روز کرتے تھے وہ اب ثابت ہوگئی کہ 9 مئی سوچھا سمجھا منصوبہ تھا۔ عمران خان کی تینوں بہنیں وہاں موجود تھیں اور ان کا بھانجا حسان نیازی وہاں کور کمانڈر کی وردی کی بےحرمتی کر رہا تھا۔ شفقت محمود اور صمصام بخاری کو سلام ہے جنہوں نے انہیں فوج کے خلاف جانے سے روکنے کی کوشش کی۔بھارت کے ایکس سروس مین میجر گورو آریا کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ عمران خان کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کر رہا ہے کیونکہ اس نے عمران خان کی گرفتاری کو بھارت کے لیے نقصان قرار دیا ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ صمصام بخاری کی آڈیو کے بعد کوئی شک باقی نہیں رہ گیا کہ 9 مئی واقعات عمران خان کا حکم تھا اور پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے اس پر عملدرآمد کروایا۔