نیوز پورٹل کو غیر ملکی فنڈنگ، حکومت کامفاد پرستوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ

Aug 07, 2023 | 15:55 PM

Hasan Moavia

ایک نیوز : نیوز پورٹل کو غیر ملکی فنڈنگ کے مسئلے پر بھارتی لوک سبھا میں  احتجاج  اور ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آئی، بی جے پی نے  مفاد پرستوں کیخلاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا  ہے۔
 رپورٹ کے مطابق  بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن نشی کانت دوبے نے نیویارک ٹائمز میں  شائع ہونے والی خبر کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ ویب پورٹل ’’نیوز کلک‘‘ کو 38 کروڑ روپے کی غیر ملکی فنڈنگ حاصل ہوئی ہے اور اس رقم کا استعمال  انسانی حقوقی کے نام پر  ملک میں عدم استحکام پھیلانے کے لئے کیا گیا ہے۔
دوبے نے  الزام لگایا کہ ویب پورٹل نیوز کلک  بھارت  کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والوں کا گینگ ہے  انہوں نے حکومت سے فنڈنگ سے فائدہ اٹھانے والوں کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ "2005 سے 2014 کے درمیان، جب بھی کوئی بحران آیا تو کانگریس کو چین سے پیسہ ملا۔ 2008 میں انہوں نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی دونوں کو مدعو کیا تھا۔ 2016 میں وہ ڈوکلام بحران کے دوران چینیوں سے بات کر رہے تھے۔
انہوں نے کانگریس قائدین ڈگ وجئے سنگھ اور رندیپ سرجے والا کا نام بھی لیا ہے۔ دوبے نے دعویٰ کیا کہ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح ماؤنوازوں اور صحافیوں جیسے روہنی سنگھ  اورسواتی چترویدی کو رقم دی گئی۔

 یادرہے نیویارک ٹائمز نے 5 اگست 2023 کو شکاگو  تا شنگھائی وسیع مالیاتی نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والی ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ نیٹ ورک مبینہ طور پر امریکی غیر منافع بخش اداروں کو عالمی سطح پر چینی پروپیگنڈے کو فروغ دینے کیلئےاستعمال کرتا ہے۔
رپورٹ میں امریکی کروڑ پتی نیویل رائے سنگھم کا حوالہ  دیا گیا ہے جو ایک سوشلسٹ  فلاحی ورکر  اور بائیں بازو کی تحاریک کا حامی ہے ۔نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سنگھم سے وابستہ مختلف گروہوں سے منتقل ہونے والے کروڑوں ڈالر کا سراغ لگایا ہے۔  اس گروہ کے افراد  جو میساچوسٹس سے مین ہٹن تک مختلف مقامات  میں کام کرتے ہیں۔  یہ افراد  جنوبی افریقہ کی ایک سیاسی جماعت اور ہندوستان اور برازیل میں خبر رساں تنظیموں تک  موجود ہیں ۔
 مسٹر سنگھم نے بین الاقوامی سطح پر پارٹی کو فروغ دینے کے بارے میں کمیونسٹ پارٹی کی ورکشاپ میں شمولیت اختیار کی۔سنگھم کے نیٹ ورک نے ’’نیوز کلک‘‘ نامی نیوز ویب سائٹ کو مالی مدد فراہم کی۔ ویب سائٹ کی کوریج میں مبینہ طور پر چینی حکومت کے بات کرنے کے نکات کو شامل کیا گیا ہے۔

مزیدخبریں