کرپشن سے پاک گرین پاکستان، انصاف کاآغاز اپنی ذات سے چاہتے ہیں،سراج الحق

کرپشن سے پاک گرین پاکستان، انصاف کاآغاز اپنی ذات سے چاہتے ہیں،سراج الحق
کیپشن: Green Pakistan, free from corruption, wants justice to begin with itself, Sirajul Haque

ایک نیوز: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن سے پاک گرین پاکستان چاہتے ہیں۔ جس کے لیے انصاف کا آغاز اپنی ذات سے کرنا چاہتے ہیں۔ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے ہاتھوں ٹیکس اکٹھا کرنے کی مشین بن چکی ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا مستقبل بدلنے والا ہے۔ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں ظلم کرپشن نہ ہو۔ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں جہالت بے روزگاری نہ ہو۔ ایسا پاکستان جس میں ہر بچے کو پڑھنے کا موقع ملے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر ٹیکسز اکٹھا کرنے کی مشین نہ ہو۔ پاکستان میں اس وقت پینتالیس لاکھ سے زائد یتیم بچے ہیں اور وہ لاوارث ہیں۔ معذور، بیوہ ماؤں اور یتیم بچوں کی کفالت حکومت کے ذمہ ہے۔ اس وقت ملک میں کوئی نظام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی دیگر جماعتوں کی طرح فرد واحد کے لیے کام نہیں کرتا۔ ہم لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتے ہیں۔ دیگر جماعتیں کہتی ہیں کہ لیڈر سے کچھ نہ پوچھا جائے۔ لیکن جماعت اسلامی کہتی ہے اپنے لیڈر سے پوچھیں آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے آپ کا نصب العین کیا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ آپ ووٹ دے کر انہیں اقتدار تک پہنچاتے ہیں۔ وہ اتنا پیسہ اکٹھا کرتے ہیں کہ الیکشن کو خریدے، میڈیا کو خریدے۔ لیکن جماعت اسلامی انبیا کی میراث کی بات کرتی ہے جماعت اسلامی اسلام کی بات کرتی ہے، انصاف کی بات کرتی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کل شہبازشریف کی تقریر سنی وہ ایک ہی بات بار بار کہہ رہے تھے کہ ہمیں ایک اور موقع دیں۔ پندرہ ماہ میں شہباز شریف نے بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ پندرہ مہینوں میں شہباز شریف نے انسانی معیار کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔

انہوں ںے الزام عائد کیا کہ شہباز شریف یہ کہہ سکتے ہیں میں نے آئی ایم ایف سے ڈیل کی۔ میں نے ایک دن چوبیس بل منظور کیے۔ زرداری کی آرزو ہے بلاول وزیر اعظم بنے۔ شہباز شریف کی خواہش ہے حمزہ کا کوئی موقع بنے۔ نواز شریف کی آرزو ہے مریم کے لیے کوئی چانس بن جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا رہا ہوں۔ میں نے مسجد مہابت خان کے ممبر پر خود کو احتساب کے لیے پیش کیا۔ کیا یہ لوگ اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کرسکتے ہیں۔ پندرہ مہینوں میں انہوں نے اپنے نیب کیسز بند کیے۔ پھر بھی یہ کہتے ہیں ہمیں ایک اور موقع دیں تاکہ سانپ اژدھا بن جائے۔

انہوں ںے الزام عائد کیا کہ جب تک دو خاندان پاکستان پر حکمرانی کرتے رہے ہیں۔ پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ایک خاندان زرداری اور دوسرا شریف خاندان ہے۔ انہوں نے اداروں کو تباہ کیا ہے۔ اس ملک میں معاشی دہشتگری ہے اٹھانوے فیصد دولت دو فیصد لوگوں کے پاس ہے۔ ان دو خاندانوں نے ملک کو لوٹا اور لوٹی ہوئی دولت ملک سے باہر لے کر گئے۔

امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ عدالتیں مفلوج ہیں۔ اندھے بہرے ہیں۔ ججز کہتے ہیں ہماری عدالتوں میں انصاف نہیں ہے۔ اسمبلی میں ساری جاگیردار خواتین بیٹیاں ہیں۔ اسمبلی میں عام خواتین نہیں ہیں۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا ایک اسلامی ملک کے سفیر کو ہاتھ باندھ کر امریکہ کے حوالے کیا۔ ہماری بہن ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ پوچھنا چاہتا ہوں شہباز شریف سے اور دوسرے حکمرانوں سے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے مطالبہ کیا؟ قوم نے بار بار ایسے لوگوں کو موقع دیا کیا دوبارہ ان لوگوں کو ووٹ دینا پاکستان سے ظلم کے مترادف نہیں ہے؟ ان لوگوں کو بار بار ووٹ دینا پاکستان سے ظلم ہے۔ ہمیں اللہ نے موقع دیا تو چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیں گے۔