ایک نیوز: وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات کے اجلاس میں بڑے فیصلے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023 واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیمرا کے پرانے سیاہ قانون کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ چار سال اپوزیشن میں رہتے ہوئے میڈیا کے ساتھ کام کیا۔ مخلصانہ سوچ اور بڑی محنت سے یہ بل تیار کیا تھا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ بعض شقوں کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات کا احترام کرتے ہیں۔ آئینی و جمہوری سوچ پر کوئی سمجھوتہ نہ کبھی کیا ہے اور نہ ہی کبھی کرسکتے ہیں۔ میڈیا، اظہار رائے اور شہری آزادیوں کے آئینی حق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جبر، آمریت اور فسطائیت کے خلاف میڈیا کے ساتھ مل کر ہمیشہ جدوجہد کی۔ ایسا کوئی اقدام نہیں کرسکتے جس سے یہ تاثر پیدا ہو کہ ہمیں میڈیا کی آزادی عزیز نہیں۔ میڈیا کی نمائندہ تنظیمیں اور تمام سٹیک ہولڈرز پہلے دن سے مشاورت اور بل کی تیاری کا حصہ رہے۔ پہلے دن سے یہی کہا تھا کہ متفقہ طور پر ہی بل منظور کرائیں گے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002ء پرویز مشرف کا کالا قانون تھا، آرٹیکل 19 کو پیمرا بل میں ڈالنے کا مطلب آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا ہے، بل پر تمام اراکین اور اسٹیک ہولڈرز کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ بل میں ادھر چھوڑ کر جا رہی ہوں جو حکومت بھی آئے گی وہ بل پر بحث کر لے گی۔ میں اپنا کردار ادا کروں گی۔ بل کو آگے لے کر جانے کی اگلی حکومت جو بھی آئے۔ کمیٹی ارکان اور صحافیوں کی طرف سے وفاقی وزیر اطلاعات کو بل واپس لینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی رائے دی تھی۔
دوسری جانب پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بہت سال بعد ایسا بل آیا ہے جو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے بنا ہے، صحافیوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، ہم خود متوسط طبقے کے لوگ ہیں، مالکان صحافیوں کو تنخواہیں ادا نہیں کرتے، یہ بل صحافیوں کی سپورٹ کے لئے ہے، اسے واپس نہ لیا جائے۔
دوسری جانب کامران مائیکل نے بل پر اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمیں صحافیوں اور ورکرز کی بہبود کے لئے اقدامات منظور کرنے چاہئیں۔
اے پی این ایس کے صدر سرمد علی نے کہا کہ بل کی ایک ایک شق پر مشاورت ہوئی، ہم اس بل کی حمایت کرتے ہیں۔ اجلاس میں صحافیوں، رپورٹرز نے کھڑے ہو کر بل کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
پیمرا ترمیمی بل واپس لینے کی بنیاد پر قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے نمٹا دیا۔