ایک نیوز: مودی کی نفرت اور انتہا پسندی نے سکھوں کو بھی نہ بخشا۔ بڑھتی ہندوتوا شدت پسندی کے باعث مودی کے ہندوستان میں سِکھ برادری غیر محفوظ ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق آزاد خالصتان کی زور پکڑتی تحریک پر مودی سرکار شدید دباؤ کا شکار ہے۔
جون1984میں بھارتی حکومت نے گولڈن ٹیمپل امرتسر پر حملہ کر کے5ہزار سے زائد سکھوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔ آپریشن بلیو سٹار میں سکھوں کے روحانی پیشوا جرنیل سنگھ بھنڈرا نوالے، امریک سنگھ اور میجر جنرل ریٹائرڈ شاہ بیگ سنگھ بھی مارے گئے تھے۔
گولڈن ٹیمپل آپریشن کے بعد بھارتی فوج میں سکھوں کی طرف سے وسیع پیمانے پر بغاوت کی گئی تھی۔ سکھوں کے خلاف 1984میں جموں میں قتل ِعام،1969میں گجرات ،1984کے سکھ مخالف فسادات اور2000میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام جیسے پر تشدد واقعات شامل ہیں۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان مذہبی آزادی کے اعتبار سے ایک تشویشناک ملک ہے۔
2019میں کسان احتجاج کے دوران مودی سرکار نے ہزاروں سکھوں کو جیل میں ڈال دیا تھا۔ سکھ مظاہرین کے مطابق مودی سرکار دانستہ طور پر زرعی پالیسیوں کے ذریعے سکھوں کا معاشی قتلِ عام کر رہی ہے۔
4جولائی کو خالصتان ٹائیگرفورس کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر امرتسر میں شدید مظاہرے ہوئے۔ 29جنوری 2023کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں 60ہزار سے زائد سکھوں نے ریفرنڈم میں آزاد خالصتان کا مطالبہ کیا تھا۔ اپریل میں سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے بعد سے بھارت میں آزاد خالصتان تحریک میں شدید اضافہ ہوا ہے۔
رواں سال سان فرانسسکو میں بھارتی قونصل خانے پر دو مرتبہ سکھ مظاہرین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مارچ 2023 میں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن کی عمارت پر سکھ مظاہرین نے خالصتانی پرچم لہرایا تھا۔ مودی کے گزشتہ امریکی دورے پر بھی سکھ مظاہرین اور انسانی و صحافتی حقوق کی تنظیموں نے شدید مظاہرے کیے۔