ایک نیوز :ایران کے سپریم لیڈر کے چیف ایڈوائزر برائے عسکری امور میجر جنرل رحیم صفوی نے دمشق میں تہران کے سفارت خانے پرحملے کےردعمل میں کہا کہ اسرائیلی سفارت خانے اب محفوظ نہیں ہیں۔
گزشتہ روز اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لیے ایک یادگاری تقریب میں صفوی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ’مزاحمتی محور‘ کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اب جو واقعات رونما ہو رہے ہیں وہ گزشتہ چار دہائیوں سے بالکل مختلف ہیں۔
جنرل صفوی نے کہا کہ نئے واقعات خطے کے مستقبل کی تشکیل کریں گے۔ غزہ کا تنازعہ عالمی سلامتی کی حرکیات کو نئی شکل دے رہا ہے۔ایرانی عہدیدار کا یہ دھمکی آمیزبیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انٹیلی جنس معلومات سے پتا چلا ہے کہ ایران شاہد ڈرونز اور کروز میزائلوں کے ذریعے جوابی حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر متعدد ممالک میں اسرائیلی قونصل خانے اور سفارت خانے ایرانی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کچھ امریکی حکام نے کہا کہ رمضان کے اختتام سے پہلے یعنی اگلے چند دنوں کے اندر ایران کا رد عمل آسکتا ہے۔
یہ ابھی تک معلوم نہیں ہے کہ آیا ایران کے میزائل اور ڈرون شام، عراق یا شاید براہ راست ایرانی سرزمین سے داغے جائیں گے۔
یاد رہے کہ کچھ امریکی فوجی تجزیہ کاروں نے تجزیہ کیا تھا کہ ایران اپنے ایجنٹوں کو عراق اور شام میں امریکی افواج پر حملوں کے بجائے خود اسرائیل پر حملہ کرے گا۔ایران نے اس سے قبل شام اورعراق کی سرزمین کو امریکی مفادات پرحملوں کے خلاف استعمال کیا۔ اس نوعیت کے حماس کےخلاف اسرائیلی جنگ کے بعد چار مہینوں کے دوران 170 سے زائد حملے کیے۔
ایک اسرائیلی دفاعی اہلکار نے کہا کہ اسی نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایران خود حملہ کرے گا اور اس کے قریبی اتحادی حزب اللہ کو استعمال نہیں کرے گا۔