ایک نیوز:قومی سلامتی کمیٹی کا 41 واں اجلاس وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزیرِ اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا جو تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہا۔
غیرمعمولی نوعیت کے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی سیکیورٹی کی صورتِ حال پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں سویلین اور عسکری قیادت کے علاوہ کمیٹی ممبران اور چاروں وزرائے اعلیٰ نے خصوصی طور پر شرکت کی ۔
چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف سمیت سروسز چیفس ۔ ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایم آئی، ڈی جی ایم او نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی ۔ جبکہ وزیرِ دفاع، وزیرِ خزانہ، وزیرِ خارجہ، وزیرِ داخلہ، وزیرِ اطلاعات بھی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکا کوقومی اور داخلی سلامتی کے امور پر بریفنگ دی گئی ۔ ملک کے مختلف حصوں میں شرپسندی کے خلاف کارروائیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونیوالوں کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔ شرکاء نےا بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے سربراہ کی گرفتاری پر اداروں کو خراج تحسین پیش کیا ۔
فورم نے قومی معاملات پر کسی بھی قسم کے دباؤ میں نہ آنے کے عزم کا اظہار کیا۔ سلامتی کمیٹی کے شرکاء کا اس موقع پر کہنا تھاکہ سیکورٹی اداروں کے افسروں اور جوانوں کی قربانیوں رائیگاں نہیں جائیں گی۔کمیٹی نے انسداد دہشتگردی آپریشنز جاری رکھنے اور اسے مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس کے شرکا کووزیر خزانہ اسحاق ڈار کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اور آئی ایم ایف سے مزاکرات اور دوست ممالک کے وعدوں سے بھی آگاہ کیا۔
فورم نے قومی معاملات پر کسی بھی دباؤ میں نہ آنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔اندرونی خلفشار اور قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
دوسری جانب قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں خالد مقبول صدیقی ،اسلم بھوتانی، خالد مگسی، خرم دستگیر، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ و دیگر رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں موجودہ سیاسی و عدالتی صورتحال پر تبادلہ خیال شامل ہے۔ وزیراعظم پارلیمانی رہنماؤں کو آئندہ کی حکمت عملی پر اعتماد میں لیں گے۔ اہم اجلاس میں خطے کی صورتحال، پاک امریکا تعلقات پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال زیر غور آئے گی،حساس اداروں کے سربراہان اجلاس کو قومی سلامتی پر بریفنگ دیں گے،داخلی سلامتی کے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی آئی ایم ایف سے مذاکرات اور معاشی صورتحال پر بریفنگ دینگے جبکہ بعض اہم فیصلوں کی منظوری کا بھی امکان ہے ۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں موجودہ صورت حال سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے۔