غریب موٹرسائیکل بیچ کر بل ادا کررہا ہے، مہنگائی میں سب کا ہاتھ ہے، حمزہ شہباز

غریب موٹرسائیکل بیچ کر بل ادا کررہا ہے، مہنگائی میں سب کا ہاتھ ہے، حمزہ شہباز
کیپشن: The poor is paying the bills by selling the motorcycle, everyone has a hand in the inflation, Hamza Shehbaz

ایک نیوز: حمزہ شہباز نے مناواں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ مہنگائی میں سب جماعتوں کا ہاتھ ہے۔ آج غریب موٹرسائیکل بیچ کر بل ادا کررہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز یاد گار شہدا مناواں پہنچ گئے۔ حمزہ شہباز نے یاد گار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور ملکی سلامتی کے لیے خصوصی  دعا بھی کی۔ 

حمزہ شہباز کی یادگار شہدا آمد پر مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سابق وزیراعلیٰ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو بھی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج 6 ستمبر کا دن ہے اور ہم شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کے خاندان والوں سے اظہار یکجہتی کرنے آئے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایک پاکستانی ہونے کے ناطے قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ شہدا کی بات پر ہم سب ایک ہیں۔ اس لیے جہاں 6 ستمبر کو یاد رکھنا ضروری ہے وہاں 9 مئی کے واقعات کو بھی یاد رکھنا ضروری ہے۔ جہاں پر شہداء کی یادگار کو آگ لگائی گئے ایمبولینس جلائی گئیں۔  نومئی کو جو واقعات ہوئے ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ سب اچھا ہے کیونکہ غریب پریشان ہے وہ موٹرسائیکل بیچ کر بل ادا کررہا ہے۔ اس مہنگائی میں سب کا ہاتھ ہے۔ ہمارے ہمسایہ ممالک ترقی کا سفر طے کر رہے ہیں لیکن ہم ناامید نہیں ہیں۔ آج بھی جب اقوام عالم میں خوراک کی قلت درپیش ہے۔ پاکستان میں بہت سے سہرا ہیں جن کو سرسبز کر سکتے ہیں۔ آج اگر کالا باغ ڈیم بن چکا ہوتا تو پاکستان بہت خوشحال ہوتا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سی ٹرینیں مس کر دی ہیں لیکن اب ہم مزید ٹرین مس کرنا برداشت نہیں کر سکتے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر اور تاجر برادری کو مل کر دس سالہ معاشی منصوبہ ترتیب دینا چاہیے اور ایسی پالیسی ہو کہ اس دس سالہ منصوبہ کو کوئی بھی چھیڑ نہ سکتا ہو۔ منصوبے کو آئینی تحفظ دینا ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ سب لوگ بیرون ملک جانا چاہتے ہیں کیونکہ زیادہ حالات اچھے نہیں لیکن یہ اچھے ہوسکتے ہیں۔ بروقت الیکشن ہونا ضروری ہیں لیکن آج عدم برداشت کا کلچر ہے اور یہ عمران خان خراب کر کے گیا ہے۔ صاف شفاف انتخابات کے لوازمات ہوں تو یہ انتخابات ملکی تقدیر کا فیصلہ کریں گے۔ ایسے انتخابات ہوں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات ضروری ہیں لیکن 10 سالہ منصوبہ بھی ضروری ہے۔ ملک کا مستقبل جمہوریت میں پنہاں ہے۔ ہم نے 100 یونٹ مفت بجلی کا منصوبہ دیا جسے سیاست کی نذر کر دیا گیا۔ اگر وہ منصوبہ ہوتا تو عوام کو ریلیف مل جاتا۔ ہم نے گندم پر سبسڈی دی جس سے لوگوں کو سستا آٹا فراہم ہوا۔