ایک نیوز: لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کو لاپتا صحافی عمران ریاض خان کو دو ہفتے میں بازیاب کرانے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے بدھ کو صحافی عمران ریاض خان کی بازیابی کے لیے ان کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔ پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران ریاض کی بازیابی کے لیے مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ پولیس کو کچھ دن کی مہلت دی جائے۔ ان کے بقول وہ جلد خوشخبری دیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ کوئی پیش رفت بھی ہونی چاہیے۔
اس موقع پر عمران ریاض خان کے والد کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ آئی جی پنجاب عثمان انور ایک گھنٹے کی ملاقات کا وقت دیں۔ جس پر چیف جسٹس نے آئی جی پولیس کو آج ہی عمران ریاض خان کے والد اور ان کی قانونی ٹیم سے ملنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کو 14 دن کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 13 ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
سماعت کے بعد عمران ریاض خان کے والد کے وکیل میاں علی اشفاق نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے عدالت سے آئی جی پولیس سے ملاقات کے لیے وقت اس لیے مانگا ہے کیوں کہ انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ جلد خوشخبری دیں گے۔ تو ان کے بیانات کی تصدیق کے لیے ان سے ملاقات کی استدعا عدالت سے کی گئی۔
میاں علی اشفاق نے مزید بتایا کہ عدالت نے آج دو احکامات جاری کیے ہیں جن میں ایک تو کیس کی آئندہ سماعت کے لیے 13 ستمبر کی تاریخ ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ عدالت نے پولیس کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔
ان کے بقول عدالت نے دوسرا حکم آئی جی پولیس کو عمران ریاض خان کے والد اور ان کے وکلا سے ملاقات کا جاری کیا ہے۔ جس میں وہ مزید تفصیلات پر ان کو اعتماد میں لیں گے۔
میاں علی اشفاق کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران عمران ریاض خان کے والد کو ایک انتہائی اہم ٹیلی فون کال بھی موصول ہوئی تھی۔ اب اس کال میں ہونے والی گفتگو کی بھی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔