بریکنگ نیوز:پرویزالہٰی 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ایک نیوز: اسلام آباد پولیس نے چودھری پرویز الہی کو انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جبکہ عدالت نے پرویز الٰہی کےجسمانی ریمانڈ پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے چودھری پرویز الہی کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کی سماعت کی۔اسلام آباد پولیس نے چودھری پرویز الہی کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا۔

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-09-06/news-1693988068-1372.mp4

پرویز الہی کے وکلا کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروا دیا گیا۔

وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ چودھری صاحب کی خواہش تھی کہ میں خود اُوپر کورٹ روم جاؤں گا۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الہی صاحب کو بیٹھا دیں۔

پولیس نے پرویزالہی کا 14 روز کا جسمانی ریمانڈ مانگتے ہوئے کہا کہ ملزم نے جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی کیلئے گاڑیاں، ڈنڈے فراہم کئے، حملہ کرنے کیلئے لوگوں کو اسلام آباد بھجوایا، ان سے گاڑیاں برآمد کرنی ہیں اور نامعلوم ملزمان کے بارے میں پتہ کرنا ہے۔

پرویز الہی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا بڑی مضحکہ خیز ہے، پرویز الہی کو گوجرانوالہ میں درج 2 مقدمات میں بری کیا گیالیکن رہائی کے فورا بعد گرفتار کیا گیا،سیاسی بنیادوں پر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہ علیل ہیں اور ان کی کمر میں درد ہے، ڈپٹی کمشنر لاہور نے بھی پرویز الٰہی کو گرفتار کروایا،لاہور ہائیکورٹ میں پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی۔

وکیل صفائی سردار عبد الرازق  نے کہا کہ عدالت پرویز الٰہی کو ڈسچارج کرتی ہے، پولیس دوبارہ گرفتار کرلیتی ہے،پرویز الٰہی کو نیب کے کیس میں بھی گرفتار کیاگیا،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں تحریر کیاکہ پرویز الٰہی کو گرفتار نہ کیاجائے،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیاکہ پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیاجائے،عدالت نے فیصلہ دیاپرویز الٰہی کو سیکیورٹی کے تحت گھر تک چھوڑا جائے،پرویز الٰہی اپنے گھر جارہےتھے اور انہیں اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا،اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو اغوا کیاہے۔

وکیل صفائی سردار عبد الرازق نے کہا کہ پولیس نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اکھیڑی ہیں،لاہور ہائیکورٹ نے اٹک مجسٹریٹ کو حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو لاہور ہائیکورٹ پیش کیاجائے،پرویز الٰہی کے خلاف کوئی ایک واقعہ نہیں، گزشتہ تین ماہ سے گرفتار کیاجارہا،پرویز الٰہی کو پمز میں طبی معائنہ کروانے کے بہانے اسلام آباد لایاگیا اور جیل میں بند کردیا،اسلام آباد ہائیکورٹ نےکہا پرویز الٰہی کی گرفتاری بادی النظر میں غیر قانونی ہے۔

پرویز الٰہی کی بار بار دلائل کے حوالے سے اپنے وکیل کے کانوں میں سرگوشیاں جاری۔

وکیل صفائی سردار عبد الرازق  نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ لے کر پولیس لائینز گئے،پولیس نے میری گاڑی میں پرویز الٰہی کو بٹھایا، فیملی سے نہیں ملنے دیا،پولیس لائینز کے گیٹ پر پہنچے تو پرویز الٰہی کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا،پرویز الٰہی کے وکلاء کو گاڑی سے پولیس نے اتارا اور گرفتار کرکے تھانے لے گئے،پولیس نے نہیں بتایا کیوں پرویز الٰہی کو گرفتار کیاجارہا، وارنٹ بھی نہیں دکھائے۔

وکیل صفائی سردار عبد الرازق  نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں،عدالتیں ریلیف دیتی ہیں، عدالتیں اخری امید ہیں۔

پرویز الٰہی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ساری رات تھانے میں سونے نہیں دیاگیا۔

وکیل صفائی سردار عبد الرازق نے کہا کہ پرویز الٰہی سے سیاسی وابستگی تبدیل کروانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران خان مارچ میں جوڈیشل کمپلیکس پہنچے، توڑپھوڑ کامقدمہ درج کیاگیا،مقدمے میں نامعلوم ملزمان کا نام شامل کیاگیا، پرویز الٰہی کا نام مقدمے میں نہیں،پرویز الٰہی چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی  پیشی والے دن لاہور میں موجود تھے،نامعلوم افراد مقدمے میں وہ ہوتے جن کی شناخت نہ ہو پارہی ہو،پرویز الٰہی 2 بار وزیر اعلیٰ رہے، معروف سیاسی خاندان سے تعلق ہے، نامعلوم کیسے ہوسکتے؟

وکیل صفائی سردار عبد الرازق  نے کہا کہ عام انسان کو بھی نظر آرہا کہ پرویز الٰہی کے خلاف ریاستی دہشتگردی کی جارہی،عدالتوں کو نہیں ماننا تو عدالتوں کو بند کردیں،پرویز الٰہی کے خلاف تمام کیسز ختم ہوگئے، دل نہیں بھرا تو دہشتگردی کا مقدمہ درج کردیا،وکیل سردار عبدلرازق نے پرویز الٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کر تے ہوئے کہا کہ 3 ماہ سے زیادہ عرصے سے پرویز الٰہی زیر حراست ہیں۔

پرویز الہی کے وکیل سردار عبدلرازق کے دلائل مکمل پرویز الٰہی کے دوسرے وکیل علی بخاری نے دلائل  دینا شروع کردیئے۔

وکیل صفائی علی بخاری  نے کہا کہ عدالت نے فیصلہ کرنا ہےکیا واقعی ریمانڈ کاکیس ہے یا سیاسی کیس ہے،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے دیگر عدالتوں پر بھی نافذ ہوتےہیں،پرویز الٰہی پولیس کی حراست میں ہی تھے، 24 گھںٹے میں تفتیشی افسر نےکیا کیا؟پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا میں تفتیش کا کوئی ذکر ہی نہیں،پرویز الٰہی کے خلاف پولیس کے پاس کچھ تفتیش کرنے کے لیے ہے ہی نہیں،عدالت کو دیکھنا ہوگا کیا واقعی پرویز الٰہی سے تفتیش درکار ہے بھی یا نہیں۔

وکیل صفائی علی بخاری  نے کہا کہ ریمانڈ کسی وجہ سے درکار ہوگانا؟ ڈنڈا گاڑی ماچس برآمد کرنی ہوگی، کچھ ہےہی نہیں مقدمے میں؟صورتحال ایسی ہےکہ کل وکلاء ایک دوسرے کی ضمانتیں کروا رہے ہوں گے،شاہ محمد قریشی کا میں وکیل تھا، اسی کیس میں ضمانت کنفرم ہوئی،قانون کے مطابق خود ہی مدعی اور قاضی نہیں ہوسکتے،پرویز الٰہی کی شناخت پریڈ کی بھی ضرورت نہیں، ملک انہیں جانتاہے،قانون کے مطابق خود ہی وکیل اور خود ہی قاضی نہیں ہو سکتے۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ میں آج آپ سے پہلی بار مل رہا ہوں لیکن میں انکو پہلے کا جانتا ہوں،وکیل علی بخاری کی جانب سے مختلف قانونی حوالے دیئے جارہے ہیں۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ سیکشن 167 میں لکھا ہے ملزم کو ڈسچارج کریں اور بانڈز عدالت میں جمع کروائیں،کوئی شواہد ہو تو پھر مجھے پھانسی لگا دیں لیکن کوئی شواہد ہیں ہی نہیں۔

وکیل صفائی علی بخاری نے دلائل مکمل کرتے ہوئے عدالت سے پرویز الٰہی کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔

پروسیکیوٹرنے دلائل دینا شروع کردیئے اور کہا کہ اسلام آباد پولیس ڈپٹی کمشنر لاہور یا  پنجاب پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کررہی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیگر مقدمے میں گرفتاری کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں دیا،پرویزالٰہی مارچ میں درج مقدمے میں اسلام آباد پولیس کو درکار تھے،ثبوتوں کو اکٹھاکرناہے، مخبر نے مدعی کو بتایاکہ پرویز الٰہی شامل تھے،ڈنڈا، گاڑیاں، مددگار افراد وغیرہ کے حوالے سے پرویز الٰہی کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے،پرویز الٰہی کو قانون کے مطابق گرفتار کیاگیاہے۔

وکیل سردار عبدلرازق نے کہا کہ ان نے خود بتایا کہ پرویز الٰہی موقع پر موجود نہیں تھے،اصل الزام عمران خان ،شاہ محمود قریشی اور دیگر پر تھا جنکی ضمانتیں کنفرم ہوگئی ہیں،6 ماہ پہلے مقدمہ درج ہوا اور آج تک انکو معلوم نہیں ہوا کہ پرویز الٰہی اس کیس میں ہیں،لاہور ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ کوئی ادارہ انکو گرفتار نہ کرے،لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد یہ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں،ہائیکورٹ نے کہا پرویز الٰہی کو کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کرنا،پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے۔

بعدازاں عدالت نے پرویز الٰہی کےجسمانی ریمانڈ پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔