مختلف چینلز کے اشتہارات کے نرخوں کی تفصیلات طلب

مختلف چینلز کے اشتہارات کے نرخوں کی تفصیلات طلب

ایک نیوز: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نےمختلف چینلز کے اشتہارات کے ںرخوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر فوزیہ ارشدکی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔وفاقی سیکریٹری اطلاعات اور ڈی جی نےریڈیو پاکستان کے مالی معاملات پر بریفنگ دی۔ سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے ریٹائرڈ ملازمین کو اپریل، مئی، جون، جولائی اور اگست کی پینشن جاری کر دی گئی ہے۔حکومت کی مالی مشکلات کا سارا بوجھ ریڈیو پاکستان پر ہی گرتا ہے۔ریڈیو پاکستان کی اراضی کے حوالے سے اسٹیٹ بینک سے بات چیت چل رہی ہے، اراضی کی لیز سے 2 ارب روپے ملیں گے۔

ڈی جی ریڈیو نے کہا کہ ہم اراضی کو کمرشل ریٹ پر دینا چاہتے ہیں، اسٹیٹ بینک صنعتی ریٹ لگانا چاہتا ہے۔ کمیٹی نےریڈیو پاکستان کی اراضی پبلک آکشن کے ذریعے لیز پر دینے کی سفارش کی۔

 سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کو ریڈیو پاکستان کی لاہور میں 8 سو کنال اراضی 20 سال کی لیز پر دی جا رہی ہے۔اراضی کی اس ڈیل سے فوری طور پر ریڈیو کو 2 ارب روپے ملیں گے۔ ڈی جی ریڈیو نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کی آمدن میں اضافے کیلئے متعدد اقدامات پائپ لائن میں ہیں۔ریڈیو پاکستان اسلام آباد میں براڈکاسٹ ٹیکنالوجی پارک قائم کرنے جا رہا ہے،پارک میں کئی غیر ملکی کمپنیوں نے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ 

اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات نے گزشتہ ڈیڑھ سال کےدوران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جاری کئے گئے اشتہارات پر بریفنگ دی۔  یکم مارچ 2022 سے31 اگست 2023 تک میڈیا کو جاری اشتہارات کی تفصیل کمیٹی کے سامنےپیش کی گئیں جس میں بتایا گیا کہ اس عرصے میں9 ارب61 کروڑ 61 ہزار44 روپے کے سرکاری اشتہارات دیئے گئے پرنٹ میڈیا کو 3 ارب50 کروڑ52 لاکھ 93ہزار97 روپے کے اشتہارات دیئے گئے، جبک الیکٹرانک میڈیا کو4 ارب 79 کروڑ 62 لاکھ60 ہزار 102روپے کے اشتہارات دیئے گئے،وزارت اطلاعات کی جانب سے 6 ارب 13کروڑ 35 لاکھ 51 ہزار 323 روپے کے اشتہارات دیئے گئے،دوسرے محکموں کی جانب سے 3 ارب 47کروڑ 65 لاکھ 9 ہزار 721 روپے کے اشتہارات دیئے گئے۔ دوسرے محکموں کی جانب سے 3 ارب 47کروڑ 65 لاکھ 9 ہزار 721 روپے کے اشتہارات دیئے گئے

کنوینر کمیٹی نےاستفسار کیا کہ اشتہارات جاری کرنے کا کیا کرائیٹیریا ہے؟  جس پر  پرنسپل انفارمیشن افسر نے کہا کہ ٹی وی چینل کی ریٹنگ اور اخبار کی سرکولیشن کے حساب سے ریٹ مقرر کیا جاتا ہے۔سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں اے آر وائی اور ن لیگ کے دور میں جیو کو نوازا گیا۔ 

 وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ جتنے بھی پیسے دیئے گئے یہ عوام کے ٹیکس کے پیسے ہیں،پچھلی حکومتوں نےکیا کیا وہ پوچھنا کمیٹی کاحق ہےجتنے دن میں محکمےکا وزیر ہوں کسی ادارے ،فرد کے ساتھ  امتیازی سلوک اور ناانصافی نہیں ہوگی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ کسی چینل کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہئے، پی آئی او نے بتایا کہ ٹی وی چینل کی ریٹنگ اوراخبارکی سرکولیشن کے حساب سے ریٹ مقررکیا جاتا ہے۔