ایک نیوز: تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی وطن کی مٹی نے پکارا، ہمارے جوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر لبیک کہا۔ کیپٹن کاشان، حوالدار شہباز، سپاہی غلام محی الدین اور میجر علی سلمان بے باک، نڈر اور وطن پر مر مٹنے کا عزم رکھنے والے جانباز مجاہد تھے جنہوں نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔
کیپٹن کاشان شہید کے اہل خانہ نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کے والد کا کہنا تھا کہ "بھارت کے ساتھ کراس شیلنگ کے دوران کاشان نے تب تک مقابلہ کرنا نہ روکا جب تک دشمن کی توپیں خاموش نہ ہوگئیں اور اسی دوران شہادت کا مرتبہ حاصل کیا"۔
شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ "اللّٰہ نے مانگے بغیر ہی اسے اتنی عظیم موت عطا کی تو اس پر تو ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے"۔
حوالدار شہباز شہید کی بیوہ نے کہا کہ "حوالدار صاحب بہت اچھے انسان تھے، ان کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے"۔ "جب وہ شہید ہوئے تو ایسا لگا کہ آسمان سے پہاڑ ٹوٹے ہیں"۔"اس ملک و قوم کی خاطر انہوں نے اپنی جان دی اور ہمیں ان کی شہادت پر بہت فخر ہے"۔
حوالدار شہباز شہید کی بیٹی نے کہا کہ "جب بھی ان کی کال آتی تھی تو سب سے پہلے مجھ سے بات کرتے تھے، آج بھی ان کی بہت یاد آتی ہے"۔ "جب کوئی ہمیں شہید کی بیٹی کہتا ہے تو مجھے بہت فخر ہوتا ہے کہ بابا چلے گئے لیکں ان کا نام آج بھی زندہ ہے"۔
سپاہی غلام محی الدین شہید کی بیوہ نے کہا کہ "ہمیں بہت فخر ہے ان کی شہادت پر"۔ "اللّٰہ کا شکر ہے کہ آرمی نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا"۔"بچوں کو باپ کا پیار بہت یاد آتا ہے"۔
میجر علی سلمان ناصر شہید کی والدہ کا کہنا تھا کہ "میں تو ایک عام سی ماں تھی، علی نے مجھے ایک شہید کی ماں بنا دیا"۔ "مجھے بہت زیادہ فخر ہے اور میں اللّٰہ تعالٰی سے بھی یہ دعا کرتی ہوں کہ وہ اس کی شہادت کو اعلی درجوں پہ قبول فرمائے"۔
شہید کے والد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ "اللّٰہ تعالٰی نے میرے بیٹے کو اتنا بڑا رتبہ عطا کیا ہے جس پہ جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے"۔
اسی طرح کیپٹن سلمان سرور شہید کے والدین کا کہنا تھا کہ "آزادی لینے کے لیے بھی جانیں دینی پڑتی ہیں اور اسے قائم رکھنے کے لیے بھی، اور یہ دینی چاہیے بھی"۔"فخر یہ تھا کہ سلمان کی جان بہت قیمتی تھی اس ملک کے لیے"۔ "یہ ملک بہت قربانیوں سے بنا ہے روز اتنی شہادتیں ہورہی ہیں اور اسی وجہ سے ہم امن سے اپنے گھروں میں سورہے ہیں"۔
حوالدار محمد اسلم شہید کی بیوہ نے کہا کہ "مجھے بہت فخر ہے کہ میں شہید کی بیوہ ہوں اور سر اٹھا کر زندگی گزار رہی ہوں"۔ "زندگی میں ان کی کمی تو بہت ہے لیکن ان کی یاد ہمارے ساتھ ہے اور ہمیشہ رہے گی"۔