ایک نیوز نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں ایک عجیب واقع پیش آیا۔ بچہ حوالگی کیس میں ایک ہی بچے کی دو دعویدار مائیں عدالت پہنچ گئیں۔
جس پر عدالت نے ڈیڑھ سالہ بچے کوماں ہونے کی دعویدار خاتون سے لےکر بچہ حقیقی ماں کےسپرد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ جس پر بچے نے حقیقی ماں کےہمراہ جانے سےانکار کردیا اورزاروقطار روتا رہا۔ جبکہ ماں ہونے کی دعویدار خاتون کمرہ عدالت میں فرط جذبات سے روتی رہی۔
تفصیلات کے مطابق بچے کی حقیقی والدہ ثمرہ نے نند سے اپنے بیٹےسلمان کی بازیابی کےلئے درخواست دائرکی تھی۔ جس پر جسٹس محمد شان گل نے کیس کی سماعت کی۔
ثمرہ بی بی نے موقف اپنایا کہ میرے بھائی نے اپنا اکلوتا بیٹا اولاد نہ ہونے پر مجھے دےدیا تھا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کے کہ درخواست گزار کے ایک درجن بچے ہیں جن سے ایک بچہ تمہیں دیاگیا۔ حقیقی والدہ کی موجودگی میں بچہ کسی اور کونہیں دیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا میاں بیوی کےدرمیان علحیدگی ہوگئی ہے۔ جس پر بشیر نامی خاوند نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ میری بیوی سے ناچاقی بچے کی وجہ سے ہے۔ بہن کےاولاد نہ ہونے پربچہ اسے دیا بیوی واپس لینا چاہتی ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بچہ تو حقیقی ماں کےساتھ ہی جائے گا۔ میاں بیوی کےباہمی اختلافات سے بچے کا مستقبل داو پرہے۔ بچے کےمستقبل کےلئے باہمی اختلافات ختم کریں۔ عدالت نے بچہ حقیقی والدہ کےسپرد کرتے ہوئے حبس بیجا کی درخواست نمٹادی۔ جسکے بعد حقیقی والدہ بچے کو لےکرعدالت سے روانہ ہوگئی۔ بےاولاد خاتون بچے کو ماں کےساتھ جاتے دیکھ کر بے بسی کی تصویر بن گئی۔
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2022-09-06/news-1662455143-2852.mp4