ایک نیوز نیوز: بھارت کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کے اتحاد جمعیت علماء ہند کی جانب سے دہلی میں اہم اجلاس ۔ یوپی کے مدارس کے سروے سمیت اہم موضوعات پر بحث ۔ بڑے فیصلوں کا امکان ہے
رپورٹ کے مطابق جمعت علما ہند کے سربراہ محمود مدنی کی سربراہی میں ہونے والے ’اجلاس تحفظ مدارس‘ میں یوپی میں 150 سے زیادہ مدرسوں کے مہتمم شریک ہوئے۔معیۃ علما ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے اجلاس کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں حکومت سے ملاقات کی جائے گی۔ پھر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مدرسوں کے مسئلہ پر غور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام چاہے جتنا بھی صحیح ہو لیکن اگر غلط طریقہ سے کیا جائے گا تو اسے غلط ہی کہا جائے گا۔
Tahaffuz-e-Madaris Conference organized by Jamiat Ulama-i-Hind on 6.9.2022#jamiat4humanity#jamiat4peace#mahmoodAmadani pic.twitter.com/5GSJx7vEqw
— Jamiat Ulama-i-Hind (@JamiatUlama_in) September 6, 2022
دوسری طرف دارالعلوم دیوبند کی جانب سے مدارس کے سروے کے فیصلے پر اہم کانفرنس 24 ستمبر کو طلب کرلی گئی ہے ۔مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کے نمائندہ اجلاس میں اتفاق رائے سے جو فیصلہ لیا جائے گا، دارالعلوم دیوبند کا موقف بھی وہی ہوگا۔
یادرہے اتر پردیش کی یوگی حکومت نے بھارت بھر میں مدارس اسلامیہ کا سروے کیے جانے کے فیصلہ کیا ہے تاہم سروے سے قبل مدارس کو غیر قانونی قرار دے کربلڈوزروں کے ذریعے منہدم کرنے کی مہم بھی زوروں پر ہے اور کئی مدارس کو غیرقانونی قرار دے کر گرا دیا گیا ہے ۔
دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ ہم ملک کی اصل تاریخ سے دانستہ چشم پوشی کرنے والوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ جابر انگریزحکمرانوں کے خلاف بغاوت کرنے والے یہ ہمارے اکابرین ہی تھے جنہوں نے کابل میں ایک جلاوطن حکومت قائم کی تھی اور اس حکومت کا صدر ایک ہندو راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کو بنایا گیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جن کے بزرگوں نے ملک کی آزادی کے لئے سب سے زیادہ قربانیاں دیں آج ان کی اولاد وطن دشمن کیوں کر ہوسکتی ہےہمارے اکابرین ہندومسلم اتحاد کے راستہ پر آگے بڑھے اور ملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا، بدقسمتی یہ ہوئی کہ ملک آزاد ہوگیا اور تقسیم بھی ہوگیا اور یہ تقسیم تباہی وبربادی کا سبب بن گئی۔