بیان حلفی کیس: سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان بڑی مشکل میں پھنس گئے

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف عائد الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے گواہوں کی فہرست طلب
کیپشن: سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف عائد الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے گواہوں کی فہرست طلب
سورس: google

ایک نیوز نیوز: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم سے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے خلاف عائد الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے گواہوں کی فہرست طلب کر لی ہے۔

رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیف جسٹس رانا شمیم کے حلف نامے کو قومی انگریزی اخبار میں شائع کرنے کے متعلق کیس کی سماعت دوبارہ شروع کردی ہے۔

 جس میں چیف جسٹس گلگت بلتستان نے چیف جسٹس ثاقب نثار پر ایون فیلڈ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی میں تاخیر کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ کیس میں شواہد فراہم کرنے کی ذمہ داری رانا شمیم کی ہے کیونکہ انہوں نے سابق چیف جسٹس کے خلاف الزامات عائد کیے تھے اور انکا بیان حلفی بھی انگریزی اخبار میں شائع ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس گلگت بلتستان نے بیان حلفی کی اشاعت پر افسوس کرتے ہوئے  کہ کاش یہ شائع نہ ہوتا۔ رانا شمیم  کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ صحافیوں کو حلف نامہ انہوں نے فراہم نہیں کیا تھا۔  

رانا شمیم نے عدالت سے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر غور کریں گے کہ کون کون ان کے دفاع میں گواہی دینے کے لیے آسکتا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اگر ضرورت محسوس ہوئی تو وہ گواہوں کو طلب کرے گی۔  جس کے بعد کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے  سابق چیف جسٹس رانا شمیم پر 20 جنوری کو توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

رانا محمد شمیم نے ایک حلف نامے میں کہا تھا کہ وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ہائی کورٹ کے ایک جج کو ہدایت دی تھی کہ سال 2018 کے انتخابات سے پہلے نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر کسی قیمت رہائی نہیں ہونی چاہیے ہے۔