ایک نیوز :داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ نے چارجز ادا نہ کرنیوالے طلبا کو شٹل سروس کے استعمال سے روک دیا۔
شٹل سروس کو اب یونیورسٹی کیمپس کے اندر سے شہر کے مختلف علاقوں کے لیے چلانا شروع کیا گیا ہے اس سے قبل شٹل سروس میں طلبا کیمپس کے باہر سے سوار ہوتے تھے۔
تاہم اب شٹل سروس پر صرف ان طلبا کو ہی سوار ہونے کی اجازت دی جارہی ہے جنھوں نے اس سلسلے میں پورے سیمسٹر کے لیے شٹل سروس کی ادائیگی کی ہوگی اور ان کے پاس ٹرانسپورٹ کارڈ موجود ہوں گے، اور سروس کو بھی ملازمین کے بجائے صرف ادائیگی کرنے والے طلبا کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ پیر کو سچل کے علاقے میں دائود انجینئرنگ یونیورسٹی کی بس پر پتھرائو کیا گیا، بس کے شیشے توڑ دیے گئے اور اسے نقصان پہنچایا گیا۔
یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر ثمرین حسین نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں کسی طالب علم کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی کیونکہ پوائنٹ طلبا کو اتار کو واپس جارہا تھا۔
ڈاکٹر ثمرین حسین کے مطابق یونیورسٹی کے رجسٹرار سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اس واقعے کی ایف آئی آر درج کرا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب ایسے افراد یا طلبا جو بغیر ادائیگی بسوں میں سوار ہونا چاہتے ہیں ان کے لیے ایسا کرنا ناممکن ہوگیا ہے جس کے سبب اس طرح کے رد عمل آرہے ہیں۔
ادھر تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی میں انرولڈ ڈھائی ہزار طلبا میں سے 800 کے قریب شٹل سروس کا استعمال کررہے ہیں ۔ 2023 کے نئے طلبا سے فی سیمسٹر ٹرانسپورٹ کی مد میں 7 ہزار روپے لیے جارہے ہیں جبکہ پرانے طلبا اس مد میں فی سیمسٹر 8 سے 10 ہزار روپے فاصلے/کلومیٹر کے حساب سے ادا کررہے ہیں کیونکہ پرانے طلبا کی فی سیمسٹر فیس نئے کے مقابلے میں کم ہے۔