ایک نیوز: 50 ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدنی والوں سے کیا سلوک کیا جائے گا؟ کیا اس طبقے پر بھی ٹیکس لگانے کا منصوبہ ہے؟ ذرائع کاکہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو آج پلان پیش کیا جائے گا۔ پلان نومبر تا جون 7 ہزار ارب روپے کی ٹیکس محصولات یقینی بنانا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہناہے کہ آئی ایم ایف کی اس ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیئے پلان گزشتہ ہفتے طلب کیا گیا تھا، اس پلان پر محصولاتی شارٹ فال کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی، آئی ایم ایف نے ایف بی آر کو ہر ممکن اقدام لینے کی ہدایت کررکھی ہے، 10 لاکھ مزید ٹیکس گزار تلاش کرنے کا پلان بھی آج پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی تا اگست ٹیکس محصولات جمع کرنے کی رفتار تیز کرنے کا روڈمیپ بھی پیش کیا جائے گا، عدالتوں میں پھنسی ٹیکس رقوم کی وصولی کا پلان وزارت قانون سےمشورےکےبعد پیش کیا جائے گا،
ہر سیکٹر سے ٹیکس میں اضافے کا ایجنڈا بزنس چیمبرز اور انجمن تاجران پاکستان سے مشورے کے بعد پیش ہوگا،ٹیکس گزاروں کی تعداد 49 لاکھ تک بڑھانے کا پلان بدھ کو پیش کرنے کا امکان ہے۔
ادھر ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پروجیکشن رپورٹ میں تمام سیکٹرسے محصولات کی رپورٹ پیش کی جائے گی، آئی ایم ایف نے ایف بی آرسے زیرالتوا ٹیکس کیسزپیشرفت رپورٹ آج مانگ رکھی ہے، ٹیکس نیٹ میں شامل 10لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کی تفصیلات آئی ایم ایف کوشئیرکردی گئی، آئی ایم ایف کے مطابق ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر ریونیو محصولات کو بڑھایا جائے۔
آئی ایم ایف نےحکومتی ملکیتی اداروں کےنقصانات کی رپورٹ مانگ لی
دوسری جانب پاکستان کو 71 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط فراہمی سے قبل آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مزاکرات جاری ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق جائزہ مشن کی جانب سے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات سے متعلق تازہ رپورٹ طلب کی گئی ہے جس پر پاکستان نے آئی ایم ایف سے دسمبر تک کا وقت مانگا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات پر پرانے اعدادوشمار کی رپورٹ کی بجائے نئی رپورٹ دی جائےجبکہ دوران مزاکرات جائزہ وفد نے حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کے جائزہ کیلئے سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ ٹیم کو بھی جانچا ہے اورمشن نے سنٹرل مانیٹرنگ یونٹ ٹیم کو اپنی پہلی جائزہ رپورٹ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی ملکیتی اداروں کے نئے اعداوشمار کو جانچا جا رہا ہے جس کو جلد مکمل کر لیا جائے گا اوروزارت خزانہ آئندہ ماہ تک حکومتی ملکیتی ادروں کے نقصانات کی رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کرے گی جس پر جائزہ مشن وفد سے دسمبر تک کا وقت مانگا گیا ہے،پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزہ مزاکرات کا پہلا مرحلہ 10 نومبر تک جاری رہے گا جس میں مختلف وزارتوں اور ڈویژن سے متعلق امور کا جائزہ ہوگا۔